Log Rehtay Hain Jidhar Aao Udhar Dekhtay Hain,Kaise Lagtay Hain Fareshtay Ya Bashar Dekhtay Hain


نام: رحمان احسان
تاریخ پیدائش: 17 اکتوبر 1997
شہر: گجرات
شعری سفر: 2014 سے
 

لوگ رہتے ہیں جدھر آؤ اُدھر دیکھتے ہیں
کیسے لگتے ہیں فرشتے یا بشر دیکھتے ہیں

کتنے بے شرم ہیں اس شہر میں بسنے والے
آنکھ رکھتے ہیں کدھر اور کدھر دیکھتے ہیں

عکس دکھتا ہے اُسی کا ہمیں ہر آئینے میں
وہ ہی آتا ہے نظر ہم تو جدھر دیکھتے ہیں

قابل دید مناظر ہیں گلی میں لیکن
ہم تو کھڑکی میں کھڑے تیرا ہی" گھر" دیکھتے ہیں

"جوبھی دیکھے گا اُسے دیکھتا رہ جائے گا"
تیرے کہنے پے چلو ایک نظر دیکھتے ہیں

*************

یہ میرا کمرہ۔۔۔یہ میرا گھر ہے؟۔۔ میں کیسے مانوں
یہاں تو ہر سُو تمہارے فوٹو لگے ہوئے ہیں

جواں درختوں کی چھاوں میں بھی وہی مزہ ہے
مگر جوبوڑھوں سے اپنے رشتے بنے ہوئے ہیں

ہماری رہ میں کوئی بھی طوفاں نہیں ہے باقی
تو کس لیے ایک دوجے سے ہم کٹے ہوئے ہیں

تو چاہ کر بھی کبھی نہ ان کو مٹا سکے گا
کہ نام اپنے کچھ اس طرح سے لکھے ہوئے ہیں

وہ خط پُرانے، پُرانے فوٹو،،تمہارے تخفے
یہ سب صحیفے سنبھال کر ہی رکھے ہوئے ہیں

کہ شام ہوتے ہی اپنے دل کے دیے جلانا
یہ کام سارے ہمارے ذمے لگے ہوئے ہیں

*************

آنکھ ایسے ٹپکتی رہتی ہے
برف جیسے پگھلتی رہتی ہے

دن بھی شاید گزر ہی جاتا ہے
رات بھی یوں گزرتی رہتی ہے

کیا بتاوں میں اُس کی حالت کا
وہ بھی گرتی سنبھلتی رہتی ہے

زندگی تو برائے نام ہوئی
سانس ہے بس جو چلتی رہتی ہے

روز ہو جیسے اُس کی شادی کا
وہ تو ایسے سنورتی رہتی ہے

جہاں دیکھو وہی نظر آئے
تتلی سی ہےجو اُڑتی رہتی ہے

*************

اتنی ویران زندگی میری
رات میں جیسے ہو گلی میری

تھورا ہی دور تھا میں منزل سے
اور پھر رُک گئی گھڑی میری

کیا کہا اُس نے ؟ بس وہ میری ہے؟
سچ بتاو نا ؟ واقعی میری؟

پاوں رکھو جو باغ میں تم بھی
کھل اُٹھے گی یہ ہر کلی میری

*************

رحمان راجہ
 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo