Waqt Ki Zarb Lagi Zawal Ho Ke Reh Gaye,Saal Bhar Nahi Dukhey Shawaal Ho Ke Reh Gaye (Razab Tabraiz)


وقت کی ضرب لگی
زوال ہو کے رہ گئے
سال بھر نہیں دکھے
شوال ہو کے رہ گئے
بھٹکتے رہے سدا سفر
میں سمت کے لیے
چلے جو ہم جنوب کو
شمال ہو کے رہ گئے
عمر بھر لگی رہیں
یوں ذات میں سیاہیاں
اپنے ہی نصیب پہ ہم
خال ہو کے رہ گئے
جناب ہی کے روبرو
جناب کو گزارتے
اپنے سارے حرف
حسب_حال ہو کے رہ گئے
سمٹ سکا نہ ان میں
کچھ حسن_بے بہا تیرا
َنيَّن کے دونوں دائرے
وشال ہو کے رہ گئے
ہو سکا نہ رونما بدن
میں کوئی موجزہ
ذوق کی چھری تلے
حلال ہو کے رہ گئے
شب ڈھلے دیوار پر
سایہ جب دکھا نہیں
ہم دئیے کی اوٹ میں
سوال ہو کے رہ گئے
خود کو کھوجتے ہوئے
روپ سارے بھر لیے
اصل مگر مِلا نہیں
نقّال ہو کے رہ گئے
دھیرے دھیرے دوستوں
سے سب کمال لے لیے
ہم تو گویا صاحب_کمال
ہو کے رہ گئے
آپ کو آسان ہیں گر
تو آپ ہی بتائیے
ہم تو اپنے آپ کو
محال ہو کے رہ گئے
رزب یہ سرسری نہیں
بڑے پتے کی بات ہے
عشق میں جو بچ گئے
نڈھال ہو کے رہ گئے
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo