Aey Jazba-e-Dil Gar Main Chahon Har Cheez Muqabil Aa Jai



اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
اے جذبۂ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آ جائے
منزل کے لیے دو گام چلوں اور سامنے منزل آ جائے
کشتی کو خدا پر چھوڑ بھی دے، کشتی کا خدا خود حافظ ہے
مشکل تو نہیں ان موجوں میں بہتا ہوا ساحل آ جائے
اے شمع! قسم پروانوں کی، اتنا تو مری خاطر کرنا
اس وقت بھڑک کر گُل ہونا جب بانیِ محفل آ جائے
اس جذبۂ دل کے بارے میں اک مشورہ تم سے لیتا ہوں
اس وقت مجھے کیا لازم ہے جب تم پہ مرا دل آ جائے
اے راہبرِ کامل! چلنے کو تیار تو ہوں بس یاد رہے
اس وقت مجھے بھٹکا دینا جب سامنے منزل آ جائے
اس عشق میں جاں کو کھونا ہے، ماتم کرنا ہے، رونا ہے
میں جانتا ہوں جو ہونا ہے، پر کیا کروں جب دل آ جائے
ہاں یاد مجھے تم کر لینا، آواز مجھے تم دے لینا
اس راہِ محبت میں کوئی درپیش جو مشکل آ جائے
اب کیوں ڈھونڈوں وہ چشمِ کرم، ہونے دے ستم بالائے ستم
میں چاہتا ہوں اے جذبۂ غم، مشکل پسِ مشکل آ جائے
اے برقِ تجلّی کیا تُو نے مجھ کو بھی موسیٰ سمجھا ہے؟
میں طُور نہیں جو جل جاؤں، جو چاہے مقابل آ جائے
اے دل کی لگی! چل یونھی سہی، چلتا تو ہوں ان کی محفل میں
اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ محفل آ جائے
بہزاد لکھنوی

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo