چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
محبت
پر
عنایت
پر
کہ
بے بنیاد باتیں ہیں
سبھی
رشتے
سبھی
ناطے
ضرورت
کی ایجادیں ہیں
کہیں
کوئی نہیں مرتا
کسی
کے واسطے جاناں
کہ
سب ہے پھیر لفظوں کا
ہے
سارا کھیل حرفوں کا
نہ
ہے محبوب کوئی بھی
سبھی
جملے سے کستے ہیں
چلو کچھ دیر ہنستے ہیں
جسے
ہم زندگی کہتے
جسے
ہم شاعری کہتے
غزل
کا قافیہ تھا جو! تھا جو عنوان نظموں کا
وہ
لہجہ جب بدلتا تھا
قیامت
خیز لگتا تھا
وقت
سے آگے چلتا تھا
بلا
کا تیز لگتا تھا
جو
سایا بن کے رہتا تھا
جدا
اب اُس کے راستے ہیں
چلو
کچھ دیر روتے ہیں
چلو
کچھ دیر ہنستے ہیں
No comments:
Post a Comment