Jab Keh Ke Wo Dilbar Gaya Tere Liye Main Mar Gaya


جب کہہ کے وہ دلبر گیا ترے لئیے میں مر گیا
روتے ہیں اسکو رات بھر، میں اور میری آوارگی
اب غم اٹھائیں کس کے لئیے، آنسو بہائیں کس کے لئیے
یہ دل جلائیں کس کے لئیے، یوں جان گنوائیں کس کے لئیے
پیشہ نہ ہو جسکا ستم، ڈھونڈیں گے اب ایسا صنم
ہوں گے کہیں تو کارگر، میں اور میری آوارگی
آثار ہیں سب کھوٹ کے، امکان ہیں سب چوٹ کے
گھر بند ہیں سب گوٹ کے، اب ختم ہیں سب ٹوٹکے
قسمت کا سب یہ پھیر ہے، اندھیر ہے اندھیر ہے
ایسے ہوئے ہیں بےآثار، میں اور میری آوارگی
جب ہمدم و ہمراز تھا تب اور ہی انداز تھا،
اب سوز ہے تب سازتھا، اب شرم ہے تب ناز تھا
اب مجھ سے ہو تو ہو بھی کیا، ساتھ ہو وہ تو وہ بھی کیا
اک بے ہنر، اک بےثمر، میں اور میری آوارگی
  
جاوید اختر 


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo