شاعرہ فاخرہ بتول
جو اشک پلکوں پہ آ گۓ تھے سنبھال دیتے
جو ضبط کرنا ہی تھا تو اس کو کمال دیتے
تمہارے آنگن میں فلک سے چاند اتر کے آتا
تم اپنے دل کی زمین کو جو اجال دیتے
محبتوں کے سرور سے آشنائی ہوتی
جو واہموں کو تم اپنے دل سے نکال دیتے
مری طرح سے جو دل گنوا کے بھی جی رہا ہو
تم اس طرح کی جہاں میں کوئی تو مثال دیتے
گلاب چنتے ہوۓ گلابی نہ ہاتھ کرتے
جو سارے کانٹوں کو میری جھولی میں ڈال دیتے
وہ جس میں کلیوں سے آکے بھنورے چرائیں خوشبو
وصال کا بھی وہ دن مہینہ وہ سال دیتے
بتول دامن کو جو بھگوتے ہی بجھ گۓ ہیں
ستارے پلکوں پہ روشنی بے مثال دیتے
جو اشک پلکوں پہ آ گۓ تھے سنبھال دیتے
جو ضبط کرنا ہی تھا تو اس کو کمال دیتے
تمہارے آنگن میں فلک سے چاند اتر کے آتا
تم اپنے دل کی زمین کو جو اجال دیتے
محبتوں کے سرور سے آشنائی ہوتی
جو واہموں کو تم اپنے دل سے نکال دیتے
مری طرح سے جو دل گنوا کے بھی جی رہا ہو
تم اس طرح کی جہاں میں کوئی تو مثال دیتے
گلاب چنتے ہوۓ گلابی نہ ہاتھ کرتے
جو سارے کانٹوں کو میری جھولی میں ڈال دیتے
وہ جس میں کلیوں سے آکے بھنورے چرائیں خوشبو
وصال کا بھی وہ دن مہینہ وہ سال دیتے
بتول دامن کو جو بھگوتے ہی بجھ گۓ ہیں
ستارے پلکوں پہ روشنی بے مثال دیتے
No comments:
Post a Comment