لاتے نہیں گواہ ہم اپنی دلیل کے
پہچانئے کہ فرد ہیں ہم کس قبیل کے ؟
ناسور په ہے کیا بھلا مرہم کا فائدہ ؟
بس درد مت بڑھا ئیے زخموں کو چھیل کے
جذبات بِک رہے ہیں یاں، رشتوں کے نام پر
سب روپ جانتے ہیں ہم دنیا ذلیل کے
چھت ہی نہیں زمین بھی وہ کھینچ لے گیا
دامن کو بھر رہے تھے ہم جس بخیل کے
آہیں، اشک، خواب اور اک ہجرِ بیکراں
دیکھے عذاب درد کی شامِ طویل کے
فوزیہ شیخ
پہچانئے کہ فرد ہیں ہم کس قبیل کے ؟
ناسور په ہے کیا بھلا مرہم کا فائدہ ؟
بس درد مت بڑھا ئیے زخموں کو چھیل کے
جذبات بِک رہے ہیں یاں، رشتوں کے نام پر
سب روپ جانتے ہیں ہم دنیا ذلیل کے
چھت ہی نہیں زمین بھی وہ کھینچ لے گیا
دامن کو بھر رہے تھے ہم جس بخیل کے
آہیں، اشک، خواب اور اک ہجرِ بیکراں
دیکھے عذاب درد کی شامِ طویل کے
فوزیہ شیخ
No comments:
Post a Comment