نور کا خزانہ بے نقاب
کس نے دیکھا ہے
چشم_ماہ ناز کو خراب
کس نے دیکھا ہے
اخبار_شر کی سرخیاں
خواہ مخواہ بےزار ہیں
بہشت کسے چاہیے ثواب
کس نے دیکھا ہے
سیس گر جهکا رہے تو
وصل کے میزان میں
سوال کا وجود کیا
جواب کس نے دیکھا ہے
ہم بھی گناہ گار ہیں
تم بهی کہاں پارسا
اب اسی پہ ناز ہے
نایاب کس نے دیکھا ہے
اڑے تو یہ نصیب ہی
ستارہ ہے عقاب ہے
ستارہ ہے جبین میں
عقاب کس نے دیکھا ہے
سماعتوں کی گھنٹیاں
آپ سے مانوس ہیں
آپ ہنس کے بولیے
رباب کس نے دیکھا ہے
رب کے کھیل دیکھیے
اس امر کو چھوڑیے
تعبیر کسے ملتی ہے
خواب کس نے دیکھا ہے
ان کے در پہ بیٹهتے ہی
دل نے فیصلہ دیا
نیاز رہے ذات سے
شباب کس نے دیکھا ہے
رزب نے جب بهی جو لکھا
سب نے برملا کہا
ہمیں یہ زہر راس ہے
عزاب کس نے دیکھا ہے
(رزبؔ تبریز)
کس نے دیکھا ہے
چشم_ماہ ناز کو خراب
کس نے دیکھا ہے
اخبار_شر کی سرخیاں
خواہ مخواہ بےزار ہیں
بہشت کسے چاہیے ثواب
کس نے دیکھا ہے
سیس گر جهکا رہے تو
وصل کے میزان میں
سوال کا وجود کیا
جواب کس نے دیکھا ہے
ہم بھی گناہ گار ہیں
تم بهی کہاں پارسا
اب اسی پہ ناز ہے
نایاب کس نے دیکھا ہے
اڑے تو یہ نصیب ہی
ستارہ ہے عقاب ہے
ستارہ ہے جبین میں
عقاب کس نے دیکھا ہے
سماعتوں کی گھنٹیاں
آپ سے مانوس ہیں
آپ ہنس کے بولیے
رباب کس نے دیکھا ہے
رب کے کھیل دیکھیے
اس امر کو چھوڑیے
تعبیر کسے ملتی ہے
خواب کس نے دیکھا ہے
ان کے در پہ بیٹهتے ہی
دل نے فیصلہ دیا
نیاز رہے ذات سے
شباب کس نے دیکھا ہے
رزب نے جب بهی جو لکھا
سب نے برملا کہا
ہمیں یہ زہر راس ہے
عزاب کس نے دیکھا ہے
(رزبؔ تبریز)
نور کا خزانہ بے نقاب
کس نے دیکھا ہے
چشم_ماہ ناز کو خراب
کس نے دیکھا ہے
اخبار_شر کی سرخیاں
خواہ مخواہ بےزار ہیں
بہشت کسے چاہیے ثواب
کس نے دیکھا ہے
سیس گر جهکا رہے تو
وصل کے میزان میں
سوال کا وجود کیا
جواب کس نے دیکھا ہے
ہم بھی گناہ گار ہیں
تم بهی کہاں پارسا
اب اسی پہ ناز ہے
نایاب کس نے دیکھا ہے
اڑے تو یہ نصیب ہی
ستارہ ہے عقاب ہے
ستارہ ہے جبین میں
عقاب کس نے دیکھا ہے
سماعتوں کی گھنٹیاں
آپ سے مانوس ہیں
آپ ہنس کے بولیے
رباب کس نے دیکھا ہے
رب کے کھیل دیکھیے
اس امر کو چھوڑیے
تعبیر کسے ملتی ہے
خواب کس نے دیکھا ہے
ان کے در پہ بیٹهتے ہی
دل نے فیصلہ دیا
نیاز رہے ذات سے
شباب کس نے دیکھا ہے
رزب نے جب بهی جو لکھا
سب نے برملا کہا
ہمیں یہ زہر راس ہے
عزاب کس نے دیکھا ہے
(رزبؔ تبریز)
کس نے دیکھا ہے
چشم_ماہ ناز کو خراب
کس نے دیکھا ہے
اخبار_شر کی سرخیاں
خواہ مخواہ بےزار ہیں
بہشت کسے چاہیے ثواب
کس نے دیکھا ہے
سیس گر جهکا رہے تو
وصل کے میزان میں
سوال کا وجود کیا
جواب کس نے دیکھا ہے
ہم بھی گناہ گار ہیں
تم بهی کہاں پارسا
اب اسی پہ ناز ہے
نایاب کس نے دیکھا ہے
اڑے تو یہ نصیب ہی
ستارہ ہے عقاب ہے
ستارہ ہے جبین میں
عقاب کس نے دیکھا ہے
سماعتوں کی گھنٹیاں
آپ سے مانوس ہیں
آپ ہنس کے بولیے
رباب کس نے دیکھا ہے
رب کے کھیل دیکھیے
اس امر کو چھوڑیے
تعبیر کسے ملتی ہے
خواب کس نے دیکھا ہے
ان کے در پہ بیٹهتے ہی
دل نے فیصلہ دیا
نیاز رہے ذات سے
شباب کس نے دیکھا ہے
رزب نے جب بهی جو لکھا
سب نے برملا کہا
ہمیں یہ زہر راس ہے
عزاب کس نے دیکھا ہے
(رزبؔ تبریز)
No comments:
Post a Comment