ہم کو ہوا ہے پھر سے ابہام محبت کا
یا ہے فضا میں کوئی پیغام محبت کا
یا ہے فضا میں کوئی پیغام محبت کا
جب کی ہے محبت تو پھر دھوم بھی لازم ہے
بے نام نہ رہنے دے یہ نام محبت کا
بے نام نہ رہنے دے یہ نام محبت کا
ہم نے تو گزارا ہے مشقت کی طرح اس کو
جانے ملا ہے کس کو آرام محبت کا
جیتے جی نہ جاں چھوڑے آسیب یہ ایسا ہے
کیوں ہم پہ لگاتا ہے الزام محبت کا
آغاز محبت کا انجام سمجھنا مت
لازم ہے محبت کب انجام محبت کا
جاتے ہو تو لے جاؤ ہر شے یہاں سے اپنی
کیا بعد تمہارے ہے اب کام محبت کا
یہ شے نہیں ہے وہ جو خریدو تو تمہاری ہو
اب روز ہی بھرنا ہے یاں دام محبت کا
ایسا نہ کوئی دن ہے تم کو نہ پکارا ہو
ہر سمت دیا رکھا ہر شام محبت کا
ابرک یہاں پہ ہے بس محفل اسی نے لوٹی
پڑھتا ہے قصیدہ جو ناکام محبت کا
اتباف ابرک
جانے ملا ہے کس کو آرام محبت کا
جیتے جی نہ جاں چھوڑے آسیب یہ ایسا ہے
کیوں ہم پہ لگاتا ہے الزام محبت کا
آغاز محبت کا انجام سمجھنا مت
لازم ہے محبت کب انجام محبت کا
جاتے ہو تو لے جاؤ ہر شے یہاں سے اپنی
کیا بعد تمہارے ہے اب کام محبت کا
یہ شے نہیں ہے وہ جو خریدو تو تمہاری ہو
اب روز ہی بھرنا ہے یاں دام محبت کا
ایسا نہ کوئی دن ہے تم کو نہ پکارا ہو
ہر سمت دیا رکھا ہر شام محبت کا
ابرک یہاں پہ ہے بس محفل اسی نے لوٹی
پڑھتا ہے قصیدہ جو ناکام محبت کا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment