طوفان_متاع کچھ یاد نہیں کب
نوح بنا کب شانت ہوا
جو بہنا تھا وہ بہہ گیا جو
بچ رہا وہ ذات ہوا
نوح بنا کب شانت ہوا
جو بہنا تھا وہ بہہ گیا جو
بچ رہا وہ ذات ہوا
بازار_غم کا مول چڑھا تو
نقدیء جان بھی ختم ہوئی
خوشیاں تو گراں تھی پہلے ہی
ہر رنج بھی اب سوغات ہوا
ہر ایک ہنر آباد رہا اس
خاکی فاسق خانے میں
جو صورت تھی وہ فقیر بنی
جو آنسو تھا جزبات ہوا
یہ عشق سدا براق رہا
اڑنے میں خدا کے پاس رہا
معراج بنا کبھی انسان کی
کبھی عاشق پر آفات ہوا
اوقات میری تشہیر کے
نہ حد میں رہے نہ بس میں رہے
جو چرچے رہے وہ خوب رہے
جو ذکر ہوا دن رات ہوا
گو راس نہیں لیکن پھر بھی یہ
حسن سدا میرے ساتھ رہا
کبھی اس دل سے میں اتر گیا
کبھی اس دل کے میں ہات ہوا
کمائی گذشتہ سالوں کی دو
لفظی ہے دو حرفی ہے
بن مول بکا بن مرضی کے
بدنام رہا، بد ذات ہوا
(رزب تبریز)
نقدیء جان بھی ختم ہوئی
خوشیاں تو گراں تھی پہلے ہی
ہر رنج بھی اب سوغات ہوا
ہر ایک ہنر آباد رہا اس
خاکی فاسق خانے میں
جو صورت تھی وہ فقیر بنی
جو آنسو تھا جزبات ہوا
یہ عشق سدا براق رہا
اڑنے میں خدا کے پاس رہا
معراج بنا کبھی انسان کی
کبھی عاشق پر آفات ہوا
اوقات میری تشہیر کے
نہ حد میں رہے نہ بس میں رہے
جو چرچے رہے وہ خوب رہے
جو ذکر ہوا دن رات ہوا
گو راس نہیں لیکن پھر بھی یہ
حسن سدا میرے ساتھ رہا
کبھی اس دل سے میں اتر گیا
کبھی اس دل کے میں ہات ہوا
کمائی گذشتہ سالوں کی دو
لفظی ہے دو حرفی ہے
بن مول بکا بن مرضی کے
بدنام رہا، بد ذات ہوا
(رزب تبریز)
No comments:
Post a Comment