حسن والے تیرا جواب نہیں
کوئی تجھ سا نہیں ہزاروں میں
تو ہے ایسی کلی جو گلشن میں
ساتھ اپنے بہار لائی ہو
تو ہے ایسی کرن جو رات ڈھلے
چاندنی میں نہا کے آ ہی ہو
یہ تیرا نور یہ تیرے جلوے
جس طرح چاند ہو ستاروں میں
تیری آ نکھوں میں ایسی مستی ہے
جیسے چھلکے ہوئے ہوں پیمانے
تیرے ہونٹوں پہ وہ خموشی ہے
جیسے بکھرے ہوئے ہوں افسانے
تیری زلفوں کی ایسی رنگت ہے
جیسی کالی گھٹا بہاروں میں
تیری صورت جو دیکھ کے شاعر
اپنے شعروں میں تازگی بھر لے
اک مصور جو تجھ کو پا جائے
اپنے خوابوں میں زندگی بھر لے
نغمہ گر ڈھونڈ لے اگر تجھ کو
درد بھر لے وہ دل کے تاروں میں
حسن والے تیرا جواب نہیں
کوئی تجھ سا نہیں ہزاروں میں
کوئی تجھ سا نہیں ہزاروں میں
تو ہے ایسی کلی جو گلشن میں
ساتھ اپنے بہار لائی ہو
تو ہے ایسی کرن جو رات ڈھلے
چاندنی میں نہا کے آ ہی ہو
یہ تیرا نور یہ تیرے جلوے
جس طرح چاند ہو ستاروں میں
تیری آ نکھوں میں ایسی مستی ہے
جیسے چھلکے ہوئے ہوں پیمانے
تیرے ہونٹوں پہ وہ خموشی ہے
جیسے بکھرے ہوئے ہوں افسانے
تیری زلفوں کی ایسی رنگت ہے
جیسی کالی گھٹا بہاروں میں
تیری صورت جو دیکھ کے شاعر
اپنے شعروں میں تازگی بھر لے
اک مصور جو تجھ کو پا جائے
اپنے خوابوں میں زندگی بھر لے
نغمہ گر ڈھونڈ لے اگر تجھ کو
درد بھر لے وہ دل کے تاروں میں
حسن والے تیرا جواب نہیں
کوئی تجھ سا نہیں ہزاروں میں
No comments:
Post a Comment