Hans Hans Ke Jaam Jaam Ko Chalka Ke Pee Gaya Woh Khud Hila Rahe Thay Main Lehra Ke Pee Gaya



ہنس ہنس کے جام جام کو چھلکا کے پی گیا
وہ خود پلا رہے تھے میں لہرا کے پی گیا

توبہ کے ٹوٹنے کا بھی کچھ کچھ ملال تھا
تھم تھم کے سوچ سوچ کے شرما کے پی گیا

ساغر بدست بیٹھی رہی میری آرزو
ساقی شفق سے جام کو ٹکرا کے پی گیا

وہ دشمنوں کے طنز کو ٹھکرا کے پی گئے
میں دوستوں کے غیظ کو بھڑکا کے پی گیا

صدہا مطالبات کے بعد ایک جام تلخ
دنیائے جبر و صبر کو دھڑکا کے پی گیا

سو بار لغزشوں کی قسم کھا کے چھوڑ دی
سو بار چھوڑنے کی قسم کھا کے پی گیا

پیتا کہاں تھا صبح ازل میں بھلا عدمؔ
ساقی کے اعتبار پہ لہرا کے پی گیا

عبد الحمید عدم

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo