Qasoor Fehm Ka Tha Baat Thi Basarat Ki Keh Jab Bhi Dekha Nazar Daal Di Haqarat Ki



قصور فہم کا تھا بات تھی بصارت کی
کہ جب بھی دیکھا نظر ڈال دی حقارت کی

یوں ایک مُہرے میں شہہ مات دے گیا مجھ کو
کہ داد دے بھی نہ پائی تجھے مہارت کی

وہ آرزوئے وصالِ صنم وہ تشنہ لبی
ملا نہ تو تری تصویر کی زیارت کی

اسیرِ دام کیا قید کر کے بھول گئے
یہ قتل عمد تھا میرا یا پھر شرارت کی

ہیں خال و خد ہی ترے جازبِ نظر ایسے
ہوں بے خطا تجھے چھونے کی گر جسارت کی

ہے تاج محل کھڑا آرزو کے مرقد پر
شکست خوردہ ہے بنیاد اس عمارت کی

بھنور کے بیچ میں تنہا وہ مجھ کو چھوڑ گیا
کنارا ملنے کی جس شخص نے بشارت کی

وہ شخص ہے درِ یزداں پہ معتبر کیسے
جو رمز بھول گیا روح کی طہارت کی

شاہدہ مجید

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo