Hum Saari Larrkiyaan Hum Saari Titliyaan (Pagal Larrkiyaan)

ہم پاگل لڑکیاں

شاعرہ نجمہ شاہین کھوسہ
بوک میں آنکھیں بند رکھتی ہوں
صفحہ 244 245

انتخاب اجڑا دل

ہم ساری لڑکیاں

ہم ساری تتلیاں

اپنے اپنے قبیلے سے جدا

اپنے اپنے گھونسلوں سے خفا

وقت کے آئینے میں

دلوں میں بے رنگ خواب سجاۓ

نینوں میں دکھ کے موتی چھپاۓ

منزلیں تلاشتی پھر رہی ہیں

خود کو خود میں ڈھونڈ رہی ہیں

کبھی منزلیں ہمیں ملتی نہیں

اور کبھی منزلوں کے قابل ہم نہیں

پھر بھی جستجوۓ ذات میں

خود کو تلاشتی پھر رہی ہیں

ہم ساری لڑکیاں

ہم ساری تتلیاں

ہم سورج کی رو پہلی کرنوں میں

اپنا ستارہ ڈھونڈ رہی ہیں

بہتے ساگر کی موج میں

اپنا کنارہ ڈھونڈ رہی ہیں

غموں کے ہم طوفان اٹھاۓ

ہونٹوں پہ مسکان سجاۓ

اپنی ہستی کھوج رہی ہیں

خود کو خود میں ڈھونڈ رہی ہیں

ہم پاگل لڑکیاں

ہم اڑتی تتلیاں

 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo