Soz-o-Gham De K Mujhe Us Ne Ye Irshaad Kia,Ja Tujhe Kashmakash-e-Dahar Se Aazaad Kia


شبیر حسن خان جوش ملیح آبادی

سوزِ غم دے کے مجھے اس نے یہ ارشاد کیا

جا تجھے کشمکشِ دہر سے آزاد کیا

وە کریں بھی تو کن الفاظ میں تیرا شکوە

جن کو تیری نگہِ لطف نے برباد کیا

دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے سونے نہ دیا

جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا

اسکا رونا نہیں کیوں تم نے کیا دل برباد

اسکا غم ہے کہ بہت دیر میں برباد کیا

اتنا معصوم ہوں فطرت سے کلی جب چٹکی

جھک کے میں نے کہا مجھ سے کچھ ارشاد کیا ؟

میری ہر سانس ہے اس بات کی شاھد اے موت

میں نے ہر لطف کے موقعہ پہ تجھے یاد کیا

مجھکو تو ہوش نہیں تجھ کو خبر ہو شاید

لوگ کہتے ہیں کہ تو نے مجھے برباد کیا

وە تجھے یاد کرے جس نے بھلایا ہو تجھے

ہم نے تجھ کو بھلایا نہ کبھی یاد کیا

کچھ نہیں اس کے سوا جوش حریفوں کا کلام

وصل نے شاد کیا ہجر نے ناشاد کی


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo