Barish Ki Bondon Ki Tarah Rim Jhim Karti Aik Larrki

شاعرہ شازیہ رومان
بک گرفتار ۓ وفا
صفحہ 110 111

انتخاب اجڑا دل

بارش کی بوندوں کی طرح رم جھم کرتی ایک لڑکی
جانے اب کے برس کہا کھو گئی
ساون میں جھوم کر آنا اس کا
ڈالی ڈالی ہنسانا اس کا
پھولوں کو بہاروں کے گیت سناتی تھی
تتلی کے رنگ چرا کر آنچل پر سجاتی تھی
سورج سے روٹھ کر
شام کی بانہوں میں سو جاتی تھی
گذرے موسموں کو صدا دیتی تھی
روٹھے چاند کو منا لیتی تھی
زندگی کی مثال بن کر
مرتی امیدوں کو جگاتی تھی
جنگلوں میں آنسوں بہاتے مور کو
رقص ہنسی کا سکھاتی تھی
ہرنی آنکھیں سجا کر کاجل سے
بادلوں کو ستاتی تھی
بارش کی چادر اوڑھ کر
سارے گاؤں میں ادھم مچاتی تھی
جانے اب کے برس کہاں کھو گئی
وہ لڑکی جو مسکراتی تھی
آج دیکھا ہے چاند نے اسے
کسی موڑ پر ہاتھ لہراتی ہوئی
اک بھیڑ میں پتھر کھاتی ہوئی
کب آؤگے لوٹ کر پردیسی
یے الفاظ دہراتی ہوئی
موت کی بانہوں میں کروٹ کھاتی ہوئی
آخری دموں پر بھی کسی کو بلاتی ہوئی
جانے اب کے برس کہاں کھو گئی
وہ لڑکی.......................؟

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo