غم-عاشقی، غم-تشنگی،
غم-زندگی، غم-جستجو
یہ چار یار میری بیعت سے
بنے معتبر، ہوئے خوبرو
غم-زندگی، غم-جستجو
یہ چار یار میری بیعت سے
بنے معتبر، ہوئے خوبرو
جو کیے نہیں وہ گلے نہیں
رہے کامراں جو جئیے نہیں
ہے اور بات یہاں دست سے
گریبان و چاک رہے دوبدو
سوئے دار کا جو کیا سفر
تو عیاں ہوا یہاں ذات پر
یہ اصول_عشق کا مزاج ہے
جو ہے سرخ رنگ وہی سرخرو
رضاکار ہیں تیرے عشق میں
رہیں مصر میں یا دمشق میں
تیرے نام کی ہمیں قسم ہے
کوئی آس ہے نہ ہے آرزو
یہ سوانگ ہے تو ہو خوشنما
یہ ہے موجزہ تو ہو رونما
کہ چراغ آنکھ کے طاق پر
دکھے ہر جگہ پھرے کوبکو
کچھ بے وجہ ہی پگھل لیے
کچھ شاعری نے نگل لیے
میرے حرف ہیں وہی پائیدار
جو سدا رہے تیرے روبرو
تیرے رزب کی سبھی انگلیاں
کریں آج بھی یہی تسبیاں
مجھے صرف تم سے نیاز ہے
مجھے صرف تو مجھے صرف تو
رہے کامراں جو جئیے نہیں
ہے اور بات یہاں دست سے
گریبان و چاک رہے دوبدو
سوئے دار کا جو کیا سفر
تو عیاں ہوا یہاں ذات پر
یہ اصول_عشق کا مزاج ہے
جو ہے سرخ رنگ وہی سرخرو
رضاکار ہیں تیرے عشق میں
رہیں مصر میں یا دمشق میں
تیرے نام کی ہمیں قسم ہے
کوئی آس ہے نہ ہے آرزو
یہ سوانگ ہے تو ہو خوشنما
یہ ہے موجزہ تو ہو رونما
کہ چراغ آنکھ کے طاق پر
دکھے ہر جگہ پھرے کوبکو
کچھ بے وجہ ہی پگھل لیے
کچھ شاعری نے نگل لیے
میرے حرف ہیں وہی پائیدار
جو سدا رہے تیرے روبرو
تیرے رزب کی سبھی انگلیاں
کریں آج بھی یہی تسبیاں
مجھے صرف تم سے نیاز ہے
مجھے صرف تو مجھے صرف تو
رزب تبریز
No comments:
Post a Comment