Na Qais Na Farhad Na Ranjha Ke Bayaan Se Wo Sirf Muskurate Hain Is Dil Ke Gumaan Se


نہ قیس، نہ فرہاد، نہ رانجهے
کے بیاں سے
وہ صرف مسکراتے ہیں اس دل
کے گماں سے
میں "پرستارِ وصل" ہوں، وہ !
"پرستارِ شرم"
اب دیکهیے کوئی جائے گا دونوں
میں ایماں سے
اچھائی ہے فردوس میں کوئی
رسم نہیں ہے
حوروں کو دیتا ورنہ
"منہ دکھائی" کہاں سے
وہ بے نقاب آ رہے، تم !
دور ہی رہیو
نکلتے ہوئے سانس نے کہا
یہ طوفاں سے
زلف_دراز نے زمیں کو
چوم کر کہا
کوئی نہ بڑھے تیرگی میں
اور یہاں سے
تعریف ان کی ہم نے بھی
سنی ہے بارہا
خوشبو سے، خورشید سے،
تتلی کی زباں سے
نزدیکیوں کے بار سے سب
لفظ سل گئے
احساس مگر جاری ہے ہونٹوں
کے نشاں سے
نس نس میری سبیل ہے
شراب_عشق کی
سو چسکیاں بھر لیتے ہیں وہ
نیل_رواں سے
ہجر بھی مجھے نفلی عبادت
کی طرح ہے
میں آہ کے خلاف ہوں نفرت
ہے فغاں سے
رزب ہمیں گلے ملو کہ
ہم برے نہیں
اس دیس ہم سفیر ہیں اک
ملک_اماں سے
رزب تبریز

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo