آیا ہے مجھے راس ترا درد مسلسل
کب یونہی ہوا چہرا مرا زرد مسلسل
لہجے میں ترے گرمی کی لہریں تو بہت تھیں
کیوں ہونے لگے ہاتھ مرے سرد مسلسل
بازار میں جاتے ہوئے میں خوفزدہ ہوں
کیوں گھورتے جاتے ہیں مجھے مرد مسلسل
کھو جائے نہ منزل کا کہیں مجھ سے نشاں بھی
اڑتی ہے مرے رستے میں اک گرد مسلسل
لگ جاتی ہے اشکوں کی جھڑی آنکھوں میں میری
آتا ہے تصور میں وہ ہمدرد مسلسل
دلشاد محبت کے قبیلے میں پلی ہوں
رہتا ہے جہاں کرب میں ہر فرد مسلسل
دلشاد نسیم
No comments:
Post a Comment