چند چپ چاپ سی یادوں کا ہے سایہ مجھ پر
قیس بارِش میں نہاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
*** *** *** *** *** *** *** *** *** ***
دَرد کا شَہر بساتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
روز گھر لوٹ کے آتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
قیس بارِش میں نہاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
*** *** *** *** *** *** *** *** *** ***
دَرد کا شَہر بساتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
روز گھر لوٹ کے آتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
جانے کیا سوچ کے لے لیتا ہُوں تازہ گجرے
اور پھر پھینکنے جاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
اور پھر پھینکنے جاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
جسم پر چاقو سے ہنستے ہُوئے جو لکھا تھا
اَب تو وُہ نام دِکھاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
اَب تو وُہ نام دِکھاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
لوگ جب روگ کی تفصیل طلب کرتے ہیں
سخت اِک بات چھپاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
سخت اِک بات چھپاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
لوگ جب کہتے ہیں کہ اُس کو خدا پوچھے گا
میں اُنہیں خوب سناتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
میں اُنہیں خوب سناتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
دو پرندوں کو اِکٹھے کہیں بیٹھا دیکھوں
دوڑ کر اُن کو اُڑاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
دوڑ کر اُن کو اُڑاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
گھنٹوں سمجھاتا ہُوں ماں کو کہ میں سب بھول گیا
اور پھر آنکھ ملاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
اور پھر آنکھ ملاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
دُور جاتا ہو کوئی ، یار سبھی کہتے ہیں
صرف میں ہاتھ ہلاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
صرف میں ہاتھ ہلاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
راہ تکتے ہُوئے دیکھوں جو کسی تنہا کو
جانے کیوں آس دِلاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
جانے کیوں آس دِلاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
روز دِل کرتا ہے منہ موڑ لوں میں دُنیا سے
روز میں دِل کو مناتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
روز میں دِل کو مناتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
چند چپ چاپ سی یادوں کا ہے سایہ مجھ پر
قیس بارِش میں نہاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
شہزاد قیس کی کتاب "دِسمبر کے بعد بھی" سے انتخاب
قیس بارِش میں نہاتے ہُوئے رو پڑتا ہُوں
شہزاد قیس کی کتاب "دِسمبر کے بعد بھی" سے انتخاب
No comments:
Post a Comment