غمگساری کی رسم جاری ہو
پردہ داری کی رسم جاری ہو
جائیے۔۔۔۔ کام کیجیے اپنا
آہ و زاری کی رسم جاری ہو
ڈالیے خاک میرے زخموں پر
پردہ داری کی رسم جاری ہو
مانگیے مجھکو طاق راتوں میں
یار...یاری کی رسم جاری ہو
روئیے آ کہ میری تربت پر
بے قراری کی رسم جاری ہو
گاڑھیے زخم زخم میں ناخن
دستکاری کی رسم جاری ہو
دیجیے تھونپ تہمتیں مجھ پر
ذمہ داری کی رسم جاری ہو
مرجان سرمست
No comments:
Post a Comment