Hawa K Rukh Pe Diya Dhar Nahi Gaya Tha Mein,Bicharr Gaya Tha Koi Mar Nahi Gaya Tha Mein


ہوا کے رخ پہ دیا دھر نہیں گیا تھا میں
 
بچھڑ گیا تھا کوئی مر نہیں گیا تھا میں 

یہ اور بات کہ میں نامراد لوٹ آیا 
مگر قطار میں لگ کر نہیں گیا تھا میں 

سبھی نے دیکھا مجھے اجنبی نگاہوں سے 
کہاں گیا تھا اگر گھر نہیں گیا تھا میں 

ہوا ضرور تھا اوجھل نگاہ سے لیکن 
گئے ہوؤں کے برابر نہیں گیا تھا میں 

پرائے کرب کی تحویل میں دیا گیا تھا 
خوشی سے آگ کے اندر نہیں گیا تھا میں 

مرے خلا پہ زمانوں کی گرد صرف ہوئی
پلک جھپکتے ہوئے بھر نہیں گیا تھا میں
 اظہر فراغ

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo