لوگ کرتے ہیں فقط وقت گزاری، پاگل
کوئی کرتا ہی نہیں بات ہماری، پاگل
اس نے اک بار کہا کوئی نہیں تم جیسا
خود کو بھی لگنے لگی تب سے میں پیاری، پاگل
تو بھی ہنس ہنس کے کیا کرتا تھا باتیں اور میں
تیری باتوں میں چلی آئی بیچاری پاگل
ایک مدت سے تری راہ میں آ بیٹھی ہے
عشق میں تیرے ہوئی راجکماری پاگل
یوں نہیں ہے کہ فقط نین ہوئے ہیں میرے
دیکھ کر تجھ کو ہوئی سارے کی ساری پاگل
اس نے پوچھا کہ مری ہو ناں؟ تو اتنا بولی
ہاں تمہاری، میں تمہاری، میں تمہاری پاگل
میں رباب اس سے زیادہ بھی تجھے کیا دوں اب
زندگی ہی جو ترے نام پہ واری پاگل
فوزیہ رباب
No comments:
Post a Comment