محبتوں کے امین اکثر--- بلا کے خائن
رچا کے چاہت کا ڈھونگ دیکھو
چلے ہیں من کی زیارتوں کو
گرا کے روح کی عمارتوں کو
بنے ہیں فاخر
رفاقتوں کی اڑا کے دھجیاں
وفا کو قدموں تلے ہیں روندے
عجب تفاخر سے چل رہے ہیں
کوئی جھنجوڑے کوئی پکارے
بتائے جا کے کوئی تو ان کو
وفا شکن کی سزا کیا ہے
کبھی یہ سوچو تو ایک پل کو
تباہی تم جو مچا رہے ہو
اسی کٹہرے میں تم کھڑے ہو
کہ وقت کی تو سزا کڑی ہے
تو کیا کرو گے
یہ روح میری جو کی ہے گھائل
یہ کرچیاں گر تمہیں ہو چننی تو کیا کرو گے
انگلیاں تو لہو سی ہوں گی
نہ چن سکو گے
سو یہی ہے بہتر
کہ دل کے دربار میں اگر تم
قدم جو رکھو--خیال رکھنا
ہو صاف نیت،ضمیر وضو
وفا شکن سے وفا شعاری کی راہگزر پہ
ہو گامزن تو---بہت ہی بہتر
مراد تب ہی تم پا سکو گے
خیال رکھنا یہی ہے بہتر
اروی سجل
No comments:
Post a Comment