Raat Kaati Hai Kabhi? Roye Bina,Soye Bina?


نام:عاطف سعید
تاریخِ پیدایش:22 اپریل 1977
جائے پیدائش:راولپنڈی
شہر کانام:راولپنڈی
شعری سفر:اب تک تین مجوعہ کلام شائع ہو چکے ہیں۔ اور چوتھا اشاعت کے مراحل میں ہے
شعری مجموعوں کے نام: تمہیں موسم بلاتے ہیں، مجھے تنہا نہیں کرنا، تمیں کھونے سے ڈرتا ہوں
 
رات کاٹی ہے کبھی؟
روئے بنا، سوئے بنا؟
کروٹیں لیتے ہوئے ۔۔۔ سوچنے کی خواہش میں
اور سوچا بھی نہیں 
خالی نظروں سے فقط دیکھتے جانا چھت کو
اور دیوار پہ لٹکی ہوئی تصویروں کو
جن میں ماضی کے کئی رنگ جمے رہتے ہیں 
سارے منظر میں گُھلا رنگ ہے خاموشی کا
صرف گھڑیال کی ٹک ٹک 
اور اس کی تال پہ دھڑکتا ہوا دل
ایسے میں منظر میں کبھی سانس لیا ؟
رات کاٹی ہے کبھی؟
تم یہ سمجھو گے نہیں ۔۔ بھید بھری خاموشی 
کس طرح بولتی ہے
آنکھ لگتی ہی نہیں ۔۔۔
آنکھ لگ جائے تو ہم خواب کوئی دیکھیں ناں!
سارے منظر میں جہاں رنگ ہو خاموشی کا
آنکھ لگتی ہی نہیں 
خواب دکھتے ہی نہیں 
رات کٹتی ہی نہیں

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo