رنج ِ انکار اٹھائیں گے نہیں
سلسلہ اور بڑھائیں گے نہیں
موت کی دوسری کوشش پر لوگ
مرنے والے کو بچائیں گے نہیں
باز رہیے ابھی انگڑائی سے آپ
ورنہ تصویر میں آئیں گے نہیں
کیسے فطرت سے بغاوت کر لیں
خاک ہیں خاک اڑائیں گے نہیں
ہم اگر تیرا بھرم رکھ بھی لیں
لوگ لوگوں سے چھپائیں گے نہیں
ہم پلٹتا ہوا دیکھیں گے تمہیں
ہم چراغوں کو بجھائیں گے نہیں
فائدہ ترکِ مراسم کا فراغ
ہم اسے بھول تو پائیں گے نہیں
اظہر فراغ
No comments:
Post a Comment