خود کے نام پر ذرا جنبش_قلم احباب کی نذر
;
;
صحرا صحرا گھومنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
درد کا جھولا جھولنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
درد کا جھولا جھولنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
جس نے فنا کی چاہ میں خود کو دور کیا ہے خالق سے
اب وہ ہر پل پوجنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
اب تو تخیل ایک خلا ہے پاس تو کیا تم آس نہیں ہو
پہروں تمہیں اب سوچنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
کب تک پیت کی آس میں بیٹھی دروازے کو تکتی رہے
وصل کے لمحے کھوجنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
وقت نزع ہے اپنی محبت واپس لو کچھ بوجھ ہو کم
ہجر سمندر ڈوبنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
یاد مری گر حد سے بڑھے تو قبر پہ آنا سوچنا تم
پاگل لڑکی روٹھنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
شاعرہ نورین سحر
اب وہ ہر پل پوجنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
اب تو تخیل ایک خلا ہے پاس تو کیا تم آس نہیں ہو
پہروں تمہیں اب سوچنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
کب تک پیت کی آس میں بیٹھی دروازے کو تکتی رہے
وصل کے لمحے کھوجنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
وقت نزع ہے اپنی محبت واپس لو کچھ بوجھ ہو کم
ہجر سمندر ڈوبنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
یاد مری گر حد سے بڑھے تو قبر پہ آنا سوچنا تم
پاگل لڑکی روٹھنے والی تھک گئ ہے نورین سحر
شاعرہ نورین سحر
No comments:
Post a Comment