Tangi-e-Rizq Se Halkaan Rakha Jaaye Ga Kia,Do Gharon Ka Mehman Rakha Jaaye Ga Kia


نام:اظہر فراغ
تاریخ پیدائش: 31 اگست 1980
جائے پیدائش: اوکاڑہ
موجودہ شہر: اوکاڑہ
شعری سفر: شاعری کا باقاعدہ آغاز 19 سال کی عمر سے کیا۔
کتاب: میں کسی داستاں سے ابھروں گا

تنگی ِ رزق سے ہلکان رکھا جائے گا کیا  
دو گھروں کا مجھے مہمان رکھا جائے گا کیا 

مان بھی لے کہ تجھے میں نے بہت چاہا ہے
  دوست سر پر مرے قرآن رکھا جائے گا کیا 

درد کا شجرہ دکھانے کے لئے مقتل میں 
ساتھ خنجر کے نمک دان رکھا جائے گا کیا
خوف کے زیر ِ اثر تازہ ہوا آئے گی
اب دریچے پہ بھی دربان رکھا جائے گا کیا 

کس بھروسے پہ اذیت کا سفر جاری ہے
  دوسرا مرحلہ آسان رکھا جائے گا
 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo