Yahi Nahi Keh Ye Ta'abeer Ka Mua'amla Hai,Humare Khuwaab Ki Tuoqeer Ka Mua'amla Hai



یہی نہیں کہ یہ تعبیر کا معاملہ ہے  
ہمارے خواب کی توقیر کا معاملہ ہے

چلا تو لیتا میں کام ایک آدھ اشک سے بھی
مگر یہاں غم ِ شبیر کا معاملہ ہے 

اسے بھی اس  کے مسائل نے روک رکھا ہے 
ہمارے ساتھ بھی تقدیر کا معاملہ ہے

کرے تو کیسے کرے بھائی بھائی کو تسلیم 
یہ خون کا نہیں جاگیر کا معاملہ ہے 

تمھاری ذات کے ملبے کا کیا کروں گا میں 
جہاں تلک مری تعمیر کا معاملہ ہے 

معاصرین ِ  غزل  سے معافی چاہتا ہوں 
یہ حرمت ِ ہنرِ میر کا معاملہ ہے
 اظہر فراغ
 

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo