شاعر فرحت عباس شاہ
بک مت بول پیا کے لہجے میں
صفحہ 19 20
بک مت بول پیا کے لہجے میں
صفحہ 19 20
انتخاب
عروسہ ایمان
عروسہ ایمان
بے چین ہوا مت بول پیا کے لہجے میں
مرا دل نہ جلا مت بول پیا کے لہجے میں
مرا دل کٹتا ہے اس کی صدا کے شک پر بھی
کچھ خوف ۓ خدا مت بول پیا کے لہجے میں
مجھے اس کی خوشبو ہجر کے زخم پہ لگتی ہے
اے باد ۓ صبا مت بول پیا کے لہجے میں
میں پہلے ہی برباد ہوں اس دل کے ہاتھوں
مجھے غم نہ لگا مت بول پیا کے لہجے میں
دکھ بول رہا تھا بالکل اس کے لہجے میں
پھر میں نے کہا مت بول پیا کے لہجے میں
مرا دل نہ جلا مت بول پیا کے لہجے میں
مرا دل کٹتا ہے اس کی صدا کے شک پر بھی
کچھ خوف ۓ خدا مت بول پیا کے لہجے میں
مجھے اس کی خوشبو ہجر کے زخم پہ لگتی ہے
اے باد ۓ صبا مت بول پیا کے لہجے میں
میں پہلے ہی برباد ہوں اس دل کے ہاتھوں
مجھے غم نہ لگا مت بول پیا کے لہجے میں
دکھ بول رہا تھا بالکل اس کے لہجے میں
پھر میں نے کہا مت بول پیا کے لہجے میں
No comments:
Post a Comment