درود کی کمی
دست_ہنر میں رہی
جمود کی کمی
اب کوئی سمن، بدن
میں پھیلتی نہیں
دل میں گویا دور تلک
عود کی کمی
لا مزہب احساس کی
بنیادی وجوہات
ہود کی کمی کبھی
نمرود کی کمی
صندوقچۂ پیار میں
یاقوت نہ ہوئے
بشکل_نیر آنکھ میں
ورود کی کمی
باغیوں نے جب چنا
بے تاج بادشاہ
میرے پیش پیش تھی
حدود کی کمی
امید کے اقدام_قتل
میں چهپی رہی
بیشی غمگساروں کی
ودود کی کمی
صبوری نسخہ جات
میں تناسب_وزن
مفقود کی بہتات ہے
موجود کی کمی
آخیر تک نہ ہو سکی
جبین_یاس میں
شفاف لکیروں سے
کچھ آلود کی کمی
نفس کی بزم میں
یوں فقدان_گنہگار
ہو بتکدے میں جیسے
مردود کی کمی
قبیلۂ عقل میں ہیں
رزب کی پاسدار
خسارہ دار شستگی
بہبود کی کمی
( رزب تبریز)
No comments:
Post a Comment