Hai Aarzoo Agar Tu Isey Na-Tamam Le,Mushkil Mein Jaisey Aadmi Khuda Ka Naam Le (Razab Tabraiz)


ہے آرزو اگر تو
اسے ناتمام لے
مشکل میں جیسے آدمی
خدا کا نام لے
شراب کی بہبود اور
فلاح کے واسطے
میں تیری آنکھ پیتا ہوں
تو میرے جام لے
اے ناز_آفتاب تیرے
دن چنے گئے
یقین کے عرفان سے
جگر کو تھام لے
کہ کاتب_عمل بھی
قلم توڑ کر اٹھے
ِ اے گردش_ایّام
ذرا وہ مقام لے
میں یوسفی انداز میں
بازار دیکھ لوں
بلقیس کی لہک میں
زلیخا کا نام لے
چارہ گری بلا شبہ
ہے خاص مرتبہ
چاہے ملے عیسی کو
چاہے امام لے
الزام گلفشاں رہیں گے
حسن_جرم پر
الزام اگر ایک بار
خوش خرام لے
عصمت_مریم کا قصہ
گھول گھول پی
رات میں فرصت نہیں
تو صبح شام لے
اپنی رضا پہ ضد کو
تو یزید مت بنا
تیور دبے ہوئے ہیں
یوں نہ انتقام لے
عقل کے پانیوں میں
ورنہ ڈوب جائے گا
دل ناخدا ہے ناخدا سے
تھوڑا کام لے
قسمت سے سارے معاملات
ہوں گے نہ رزب
اب اپنے ھاتھ اپنے
سارے انتظام لے
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo