Har Ada Pe Ik Tabasum Mera Itna Dosh Tha,Jab Sunaya Faisala To Mein Khamosh Tha (Razab Tabraiz)


ہر ادا پہ اک تبسم
میرا اتنا دوش تھا
 جب سنایا فیصلہ تو
میں فقط خاموش تھا
اک زمانے شہر_جاں میں
بے حسی قانون تھی
درد تھا کوتوال گویا
اور بدن مدہوش تھا
میں نہیں ملتا تھا یارو
تب کسی بھی شیخ سے
جب میرا ساقی تھا کوئی
جب لہو مے نوش تھا
میں بھلا ہوتا بھی
کیسے رہزن_بزم_بتاں
نہ میں کوئی "فیض احمد"
نہ میں کوئی "جوش" تھا
اک اشارہ آڑ لے کر
ابروؤں کی پیٹھ پر
دل میں رہتا تھا ترازو
گویا ہم آغوش تھا
میں مقدر کی نظر میں
اک شکار_سہل تھا
یا تو وہ شاہیں تها کوئی
یا تو میں خرگوش تھا
وقت کے تھپڑ کی گونجیں
آج بھی سرگرم ہیں
گال پر تھے پانچ انگارے
گال پر کیا جوش تھا
جب بھی میں نے بھیک مانگی
دھوپ کی دہلیز سے
میرا سایہ شرم کھا کے
مجھ سے ہی روپوش تھا
ان دنوں کی یاد لے کے
اب چڑھاؤ چادریں
زندگی تھی جب صبیحہ
جب رزب سنتوش تھا
رزب تبریز

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo