کثیر میں نہیں کسی
خطیر میں نہیں
پہلے اشک سی کسک
اخیر میں نہیں
ایماں بشر کو دیتا ہے
انداز _متانت
گوپیوں سی راس رچ
فقیر میں نہیں
امن کے ہاں بهی ہوتی
ہیں مجالس_فتح
یقینا ً ساری نصرتیں
شمشیر میں نہیں
کنیز _مرد _ناز تهی
شائد اس لیے
زلیخا جیسی لہک کسی
ہیر میں نہیں
شیخ کو وبال ہیں
جو سادہ خصلتیں
سادهوؤں میں گچها ہیں
امیر میں نہیں
ہر نماز ! جنتی ہے
یہ سجدہء سہو
زلف سی زرخیزیاں
زنجیر میں نہیں
نازیبا جواں سالہ ہے
حقیقتاً کہ جو
بدن میں ناچ کرتی ہے
خمیر میں نہیں
کیا عجب ہے چلتے
سانس بیچ لیجیے
جیتے جی کی بولیاں
ضمیر میں نہیں
جبین _آستین _صبر
کهوجتے ہو کیا
آڑهی سیدهی جهلکیاں
دل گیر میں نہیں
لوح کے بهی ہیں دبدبے
تقدیس ہے رزب
سب مرضیء ہر چارہ گر
تقدیر میں نہیں
رزب تبریز
خطیر میں نہیں
پہلے اشک سی کسک
اخیر میں نہیں
ایماں بشر کو دیتا ہے
انداز _متانت
گوپیوں سی راس رچ
فقیر میں نہیں
امن کے ہاں بهی ہوتی
ہیں مجالس_فتح
یقینا ً ساری نصرتیں
شمشیر میں نہیں
کنیز _مرد _ناز تهی
شائد اس لیے
زلیخا جیسی لہک کسی
ہیر میں نہیں
شیخ کو وبال ہیں
جو سادہ خصلتیں
سادهوؤں میں گچها ہیں
امیر میں نہیں
ہر نماز ! جنتی ہے
یہ سجدہء سہو
زلف سی زرخیزیاں
زنجیر میں نہیں
نازیبا جواں سالہ ہے
حقیقتاً کہ جو
بدن میں ناچ کرتی ہے
خمیر میں نہیں
کیا عجب ہے چلتے
سانس بیچ لیجیے
جیتے جی کی بولیاں
ضمیر میں نہیں
جبین _آستین _صبر
کهوجتے ہو کیا
آڑهی سیدهی جهلکیاں
دل گیر میں نہیں
لوح کے بهی ہیں دبدبے
تقدیس ہے رزب
سب مرضیء ہر چارہ گر
تقدیر میں نہیں
رزب تبریز
No comments:
Post a Comment