Shah Se Muflis Ki Mulaqat K Andar Ik Fasla Rehta Hai Har Baat K Andar (Razab Tabraiz)


شاہ سے مفلس کی
ملاقات کے اندر
اک فاصلہ سا رہتا ہے
ہر بات کے اندر

مردوں کی سنی جائے
گی عشرے میں ایک بار
قبروں پہ میلہ ہوگا
جمعہ رات کے اندر

شب_قدر کو طاق
میں چهپا دیا گیا
امید زندہ رہ گئی
پر سات کے اندر

کلجگ کی ایک یہ بهی
نشانی ہے دوستو
کہ غزنوی ملے گا
سومنات کے اندر

جو بعد میں بنے گا
ایک لازوال شخص
پیدائش اس کی ہوگی
خرابات کے اندر

بالغ نظر کو آج تک !
خصوص نہ ملا
عموم ہی دکها ہے
کمالات کے اندر

معاشرے کی تاش
میں بدرجہء اتم
انسان بٹ گیا ہے
درجہ جات کے اندر

مالک کا حوصلہ ہے
کہ جو ٹالتا نہیں
نفسانی خواہشات !
مناجات کے اندر

صنم کدہ نہیں ہے
یہ خدا کا گهر رزب
ادب سے بات کیجیے
عرفات کے اندر
( رزب تبریز)


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo