19 Asha'ar
Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
Ye Ishq Hai Ik Dariya Gehra,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
Ik Shor Mere Atraaf Macha,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Lehron Ke Sahare Chaltey They,Lehron Par Paon Phisaltey They
Tu Tair Ke Dariya Paar Uthra, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Dil Par Mere Ik Pehra Tha Paani Se Lagao Gehra Tha
Paani Ka Bahao Taiz Howa Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Main Apne Aap Mein Tanha Thi Main Ne Phir Aik Sada Ye Di
Aey RABBA Mujhko Paar Laga, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Dariya Ka Aik Kinara Tha,Yadon Par Teri Guzara Tha
Bas Tera Aik Sahara Tha, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Tu Ne Kion Mujhko Chorr Diya Munah Morr Liya Dil Torr Diya
Phir Mere Paas Tha Ik Rasta,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Main Sab Kuch Apna Haar Gayi Aor Ishq Ko Andar Maar Gayi
Main Phir Khud Ko Yun Samjha,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Tu Jogi Wala Phera Tha Main Teri Thi Tu Mera Tha
Phir Duniya Bhar Se Bair Raha Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Main Janon Ye Aoqaat Meri Hai Jeet Teri Aor Maat Meri
Tha Jhoota Sachha Qaol Tera Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Teri Har Baat Thikaney Par,Jaisey Har Teer Nishaney Par
Tha Samney Bas Ik Dil Mera Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Tu Ne Ye Dard Diya Achha,Kanton Se Daman Taar Howa
Main Toot Ke Boli Aey RABBA,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Ik Dukh Dil Ke Veeraney Mein,Kia Lena Hai Harjaney Mein
Ye Rona Hai Anjaney Ka, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Main To Phiti Sahra Sahra,Bhar Kar Banhon Mein Rait, Hawa
Ye Kia Phir Mere Saath Howa,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Ik Aalam Hai Sarshari Ka,Kia Hoga Dunyadari Ka
La Pathar Bandh Ley Bhari Sa, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Jis Pairr Pe Ghar Chirrya Ka Tha,Wo Pairr Hara Phaldar Gira
Phir Cheekh Uthi Nanhi Chirrya,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Tha Aik Tamasha Yaaron Ka,Ye Shehar Bhara Bazaaron Ka
Gham Ka Badal Kuch Yun Barsa,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Ye Sachh Hai Isko Tol Zara,Is Raaz Ko Jag Par Khol Zara
Saain Nagri Mein Bol Zara,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Ik Jazba Tha Umeed Bhi Thi,Aor Dil Mein Hasrat-e-Deed Bhi Thi
Tha Kachha Mere Paas Gharra,Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
.
Kal Dariya Paar 'AMAN' Gaya,Aor Dariya Ranjeeda
Har Maoj Pe Ye Lekha Paaya, Main Doob Gayi Dariya Ke Beech
Amanullah Khan Aman
صرف 19 اشعار
۔
میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
.
یہ عشق ہے اک دریا گہرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
اک شور مرے اطراف مچا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
لہروں کے سہارے چلتے تھے لہروں پر پاؤں پھسلتے تھے
تو تیر کے دریا پار اترا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
دل پر میرے اک پہرا تھا پانی سے لگاؤ گہرا تھا
پانی کا بہاؤ تیز ہوا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں اپنے آپ میں تنہا تھی میں نے پھر ایک صدا یہ دی
اے ربا مجھ کو پار لگا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
دریا کا ایک کنارا تھا، یادوں پر تیری گذارا تھا
بس تیرا ایک سہارا تھا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تو نے کیوں مجھ کو چھوڑ دیا منہ موڑ لیا دل توڑ دیا
پھر میرے پاس تھا اک رستہ، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں سب کچھ اپنا ہار گئ اور عشق کو اندر مار گئی
میں نے پھر خود کو یوں سمجھا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تو جوگی والا پھیرا تھا میں تیری تھی تو میرا تھا
پھر دنیا بھر سے بیر رہا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں جانوں یہ اوقات مری، ہے جیت تری اور مات مری
تھا جھوٹا سچا قول ترا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تیری ہر بات ٹھکانے پر، جیسے ہر تیر نشانے پر،
تھا سامنے بس اک دل میرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تونے یہ درد دیا اچھا، کانٹوں سے دامن تار ہوا
میں ٹوٹ کے بولی اے ربا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک دکھ دل کے ویرانے میں، کیا لینا ہے ہرجانے میں
یہ رونا ہے انجانے کا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں تو پھرتی صحرا صحرا، بھر کر بانہوں میں ریت، ہوا
یہ کیا پھر میرے ساتھ ہوا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک عالم ہے سرشاری کا، کیا ہو گا دنیا داری کا
لا پتھر باندھ لے بھاری سا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
جس پیڑ پہ گھر چڑیا کا تھا، وہ پیڑ ہرا پھلدار گرا،
پھر چیخ اٹھی ننھی چڑیا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تھا ایک تماشا یاروں کا، یہ شہر بھرا بازاروں کا
غم کا بادل کچھ یوں برسا ، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
یہ سچ ہے اس کو تول زرا، اس راز کو جگ پر کھول زرا
سائیں نگری میں بول زرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک جذبہ تھا امید بھی تھی اور دل میں حسرت دید بھی تھی
تھا کچا میرے پاس گھڑا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
کل دریا پار امان گیا، اور دیکھا دریا رنجیدہ
ہر موج پہ یہ لکھا پایا، "میں ڈوب گئی دریا کے بیچ"
۔
امان اللہ خان امان
۔
میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
.
یہ عشق ہے اک دریا گہرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
اک شور مرے اطراف مچا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
لہروں کے سہارے چلتے تھے لہروں پر پاؤں پھسلتے تھے
تو تیر کے دریا پار اترا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
دل پر میرے اک پہرا تھا پانی سے لگاؤ گہرا تھا
پانی کا بہاؤ تیز ہوا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں اپنے آپ میں تنہا تھی میں نے پھر ایک صدا یہ دی
اے ربا مجھ کو پار لگا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
دریا کا ایک کنارا تھا، یادوں پر تیری گذارا تھا
بس تیرا ایک سہارا تھا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تو نے کیوں مجھ کو چھوڑ دیا منہ موڑ لیا دل توڑ دیا
پھر میرے پاس تھا اک رستہ، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں سب کچھ اپنا ہار گئ اور عشق کو اندر مار گئی
میں نے پھر خود کو یوں سمجھا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تو جوگی والا پھیرا تھا میں تیری تھی تو میرا تھا
پھر دنیا بھر سے بیر رہا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں جانوں یہ اوقات مری، ہے جیت تری اور مات مری
تھا جھوٹا سچا قول ترا میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تیری ہر بات ٹھکانے پر، جیسے ہر تیر نشانے پر،
تھا سامنے بس اک دل میرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تونے یہ درد دیا اچھا، کانٹوں سے دامن تار ہوا
میں ٹوٹ کے بولی اے ربا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک دکھ دل کے ویرانے میں، کیا لینا ہے ہرجانے میں
یہ رونا ہے انجانے کا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
میں تو پھرتی صحرا صحرا، بھر کر بانہوں میں ریت، ہوا
یہ کیا پھر میرے ساتھ ہوا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک عالم ہے سرشاری کا، کیا ہو گا دنیا داری کا
لا پتھر باندھ لے بھاری سا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
جس پیڑ پہ گھر چڑیا کا تھا، وہ پیڑ ہرا پھلدار گرا،
پھر چیخ اٹھی ننھی چڑیا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
تھا ایک تماشا یاروں کا، یہ شہر بھرا بازاروں کا
غم کا بادل کچھ یوں برسا ، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
یہ سچ ہے اس کو تول زرا، اس راز کو جگ پر کھول زرا
سائیں نگری میں بول زرا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
اک جذبہ تھا امید بھی تھی اور دل میں حسرت دید بھی تھی
تھا کچا میرے پاس گھڑا، میں ڈوب گئی دریا کے بیچ
۔
کل دریا پار امان گیا، اور دیکھا دریا رنجیدہ
ہر موج پہ یہ لکھا پایا، "میں ڈوب گئی دریا کے بیچ"
۔
امان اللہ خان امان
No comments:
Post a Comment