زِندہ ضمیروں کا ، سودا نہیں ہوتا
جو بِک رَہا ہو وُہ ، زِندہ نہیں ہوتا
جو بِک رَہا ہو وُہ ، زِندہ نہیں ہوتا
کردار فیصد میں ، ناپا نہیں جاتا
کردار یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
کردار یا ہوتا ہے یا نہیں ہوتا
جرأت نمو کی ہی ، پرواں چڑھاتی ہے
جو بیج بزدِل ہو ، پودا نہیں ہوتا
جو بیج بزدِل ہو ، پودا نہیں ہوتا
سلطان اور قائد ، میں فرق یہ بھی ہے
سچی قیادَت کا ، بچہ نہیں ہوتا
سچی قیادَت کا ، بچہ نہیں ہوتا
اُس شخص کے اَفکار ، مرحوم ہوتے ہیں
جس نے بغاوَت کا ، سوچا نہیں ہوتا
جس نے بغاوَت کا ، سوچا نہیں ہوتا
حق چھیننا سیکھو ، تم بھیک مت مانگو
حق پر مرے جو بھی ، مردہ نہیں ہوتا
حق پر مرے جو بھی ، مردہ نہیں ہوتا
تقدیر پر کوشش کی شرط لاگو ہے
تقدیر کا لکھا ، لکھا نہیں ہوتا
تقدیر کا لکھا ، لکھا نہیں ہوتا
جن اِنقلابوں میں ، خوں نہ بہے لوگو
اُن اِنقلابوں کا ، چرچا نہیں ہوتا
اُن اِنقلابوں کا ، چرچا نہیں ہوتا
ہر چیز مہنگی ہو ، جو بِک گیا سستا
وُہ مر بھی جائے تو ، مہنگا نہیں ہوتا
وُہ مر بھی جائے تو ، مہنگا نہیں ہوتا
طاغوت طاقت وَر ، ہو گا مگر سُن لو
جتنا سمجھتے ہو ، اُتنا نہیں ہوتا
جتنا سمجھتے ہو ، اُتنا نہیں ہوتا
ہم کو محبت ہے ، کچھ قیس سے وَرنہ
ہر شعر شاعر کا ، اَچھا نہیں ہوتا
شہزادقیس
ہر شعر شاعر کا ، اَچھا نہیں ہوتا
شہزادقیس
No comments:
Post a Comment