Bada Reh Lia Magar Ab Nahi,Nahi Ab Nahi Mere Shehr Main (Razab Tabraiz)


بڑا رہ لیا مگر اب نہیں
نہیں اب نہیں میرے شہر میں
بس طے ہوا میرے بخت میں
یا سکوں نہیں میرے شہر میں
نئے راستے نئی منزلیں
کئی کوسوں دور کہیں چھپ گئے
کوئی قافلہ کوئی کارواں
سو رہا نہیں میرے شہر میں
یہاں جس کے رخ پہ نقاب ہے
وہی آدمی کو عزاب ہے
کسی چارہ گر میں دوا نہیں
کوئی خو نہیں میرے شہر میں
یوں تباہ ہوا یہ شہر میرا
ملیں غم کے ڈھیر یہاں جا بجا
کوئی جان_جاں کوئی ہم سفر
کوئی گھر نہیں میرے شہر میں
کسے دوں گلہ کوئی جاں فزا
نہ گھڑی رہی نہ رہی صدا
کوئی سرخ رنگ کوئی جل ترنگ
بر لب نہیں میرے شہر میں
کسی خیر میں کوئی ابتلا
نہ ہی بیر میں کوئی مبتلا
پھر بھی یہاں کسی چاہ کی
کوئی لت نہیں میرے شہر میں
کبھی حادثہ اک اعزاز ہے
کبھی واقعہ بے جواز ہے
نہ تو عزر ے نہ ہی واسطہ
کوئی تک نہیں میرے شہر میں
کچھ دن ٹھہر پھر ہو گا کیا
یہی ہو گی گونج یہاں بخدا
کہ غضب نہیں شب_محفلاں
کہ رزب نہیں میرے شہر میں
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo