Na Bol Ke Bhi Aankh Ki Junbash Si Mujh Mein Hai,Dosheezgan Ko Khenchti Kashish Si Mujh Mein Hai (Razab Tabraiz)



نہ بول کے بھی آنکھ کی
جنبش سی مجھ میں ہے
دوشیزگاں کو کھینچتی
کشش سی مجھ میں ہے

جو روگ پال کے بھی
کرے جگ میں سرفراز
غالب سی میر سی کوئی
روش سی مجھ میں ہے

میں سرد مہر بشر
ہوں پر یار کے لیے
دل میں لہک ہے خون میں
تپش سی مجھ میں ہے

باطن میں ہوں شفاف
مگر اور بات ہے
کہ سنگ_عشق کھانے کی
خرش سی مجھ میں ہے

ویران گاہ_دل کا
کیا یہ کم ثبوت ہے
براجمان کوئی "پری وش"
سی مجھ میں ہے

دشمن کی ضرب بھی
مجهے گلشن کا پھول ہے
ہر زخم سے نمایاں
نوازش سی مجھ میں ہے

ہے آپ میں اور مجھ میں
فقط لفظی ہیر پھیر
تفاخر ہے اگر آپ میں
نازش سی مجھ میں ہے

قائم سا تجھ سا لپٹوں
اور دائم سا ہو رہوں
گو آخری ہے لیکن یہ
خواہش سی مجھ میں ہے

رزب کا نام یوں بھی ہے
رنگوں کی اک دلیل
کہ شعر کی غزل کی جو
کاوش سی مجھ میں ہے
(رزب تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo