Purany Ghar Ko Giraya To Baap Rony Laga Khushi Ne Dil Sa Dukhaya To Baap Rony Laga (Shahzad Qais)


پرانے گھر کو گرایا تو باپ رونے لگا
خوشی نے دِل سا دُکھایا تو باپ رونے لگا
‪‎Happy Father Day‬
یہ رات کھانستے رہتے ہیں کوفت ہوتی ہے
بہو نے سب میں جتایا تو باپ رونے لگا
کئی عزیزوں کے مرنے پہ باپ رویا نہیں
جو آج نہ رہا تایا تو باپ رونے لگا
اَذان بیٹے کے کانوں میں دے رہا تھا میں
اَذان دیتے جو پایا تو باپ رونے لگا
جو اَمی نہ رہیں تو کیا ہُوا کہ ہم سب ہیں
جواب بن نہیں پایا تو باپ رونے لگا
ہزار بار اُسے روکا میں نے سگریٹ سے
جو آج چھین بجھایا تو باپ رونے لگا
بہن رَوانگی سے پہلے پیار لینے گئی
جو کچھ بھی دے نہیں پایا تو باپ رونے لگا
بٹھا کے رِکشے میں ، کل شب رَوانہ کرتے ہُوئے
دیا جو میں نے کرایہ تو باپ رونے لگا
طبیب کہتا تھا پاگل کو کچھ بھی یاد نہیں
گلے سے میں نے لگایا تو باپ رونے لگا
بہت سی لاشوں میں جذبے دَھڑکتے رِہتے ہیں
سر اُس کا میں نے دُھلایا تو باپ رونے لگا
نہ جانے قیس نے کس جذبے سے یہ کیا لکھا
کہ جونہی پڑھ کے سنایا تو باپ رونے لگا
  ‫‏ 
شہزادقیس‬ کی کتاب "‫‏غزل‬" سے انتخاب

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo