تری خوشبو نہیں ملتی، ترا لہجہ نہیں ملتا
ھمیں تو شہر میں کوئی ترے جیسا نہیں ملتا
۔
یہ کیسی دھند میں ھم تم سفر آغاز کر بیٹھے
تمہیں آنکھیں نہیں ملتیں ھمیں چہرہ نہیں ملتا
۔
ھر اک تدبیر اپنی رائیگاں ٹھہری محبت میں
کسی بھی خواب کو تعبیر کا رستہ نہیں ملتا
۔
بھلا اُس کے دکھوں کی رات کا کوئی مداوا ھے؟
وہ ماں جس کو کبھی کھویا ھوا بچہ نہیں ملتا
۔
زمانے کو قرینے سے وہ اپنے ساتھ رکھتا ھے
مگر میرے لیے اُس کو کوئی لمحہ نہیں ملتا
۔
مسافت میں دعائے ابر اُن کا ساتھ دیتی ھے
جنہیں صحرا کے دامن میں کوئی دریا نہیں ملتا
۔
جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ھے
اُسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملتا
ھمیں تو شہر میں کوئی ترے جیسا نہیں ملتا
۔
یہ کیسی دھند میں ھم تم سفر آغاز کر بیٹھے
تمہیں آنکھیں نہیں ملتیں ھمیں چہرہ نہیں ملتا
۔
ھر اک تدبیر اپنی رائیگاں ٹھہری محبت میں
کسی بھی خواب کو تعبیر کا رستہ نہیں ملتا
۔
بھلا اُس کے دکھوں کی رات کا کوئی مداوا ھے؟
وہ ماں جس کو کبھی کھویا ھوا بچہ نہیں ملتا
۔
زمانے کو قرینے سے وہ اپنے ساتھ رکھتا ھے
مگر میرے لیے اُس کو کوئی لمحہ نہیں ملتا
۔
مسافت میں دعائے ابر اُن کا ساتھ دیتی ھے
جنہیں صحرا کے دامن میں کوئی دریا نہیں ملتا
۔
جہاں ظلمت رگوں میں اپنے پنجے گاڑ دیتی ھے
اُسی تاریک رستے پر دیا جلتا نہیں ملتا
***
No comments:
Post a Comment