شاعر ساغر صدیقی
اک کلیات ساغر
انتخاب
صوفیہ ملک
چاک دامن کو جو دیکھا تو ملا عید کا چاند
اپنی تقدیر کہاں بھول گیا عید کا چاند
ان کے ابروء خمیدہ کی طرح تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند
جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھے ہیں
جب کبھی کان میں چپکے سے کہا عید کا چاند
دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے
غم کی دیوار سے دیکھا تو لگا عید کا چاند
لے کے حالات کے صحراؤں میں آجاتا ہے
آج بھی جلد کی رنگین فضا عید کا چاند
تلخیاں بڑھ گئی جب زیست کے پیمانے میں
گھول کے درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند
چشم تو وسعت افلاک میں کھوئی ساغر
دل نے اک اور جگا ڈھوند لیا عید کا چاند...
اپنی تقدیر کہاں بھول گیا عید کا چاند
ان کے ابروء خمیدہ کی طرح تیکھا ہے
اپنی آنکھوں میں بڑی دیر چبھا عید کا چاند
جانے کیوں آپ کے رخسار مہک اٹھے ہیں
جب کبھی کان میں چپکے سے کہا عید کا چاند
دور ویران بسیرے میں دیا ہو جیسے
غم کی دیوار سے دیکھا تو لگا عید کا چاند
لے کے حالات کے صحراؤں میں آجاتا ہے
آج بھی جلد کی رنگین فضا عید کا چاند
تلخیاں بڑھ گئی جب زیست کے پیمانے میں
گھول کے درد کے ماروں نے پیا عید کا چاند
چشم تو وسعت افلاک میں کھوئی ساغر
دل نے اک اور جگا ڈھوند لیا عید کا چاند...
No comments:
Post a Comment