یہ کائنات صراحی تھی جام آنکھیں تھی
مواصلات کا پہلا نظام آنکھیں تھی
غنیمء شہر کو وہ تھا بصارتوں کا جنوں
کہ جب بھی لوٹ لایا تمام آنکھیں تھی
خطوط نور سے ہر حاشیہ مزیں تھا
کتابء نور میں سارا کلام آنکھیں تھی
اب آ گۓ ہیں یہ چہروں کے زخم بھرنے کو
کہاں گۓ تھے مناظر جو عام آنکھیں تھی
وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آیا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آنکھیں تھی
نظر فروز تھا یوسف کا پیرھن شاید
دیارء مصر سے پہلا سلام آنکھیں تھی
کسی کا عکس بھی دیکھا تو رو پڑیں یکدم
قسم خدا کی بہت تشنہ کام آنکھیں تھی
مواصلات کا پہلا نظام آنکھیں تھی
غنیمء شہر کو وہ تھا بصارتوں کا جنوں
کہ جب بھی لوٹ لایا تمام آنکھیں تھی
خطوط نور سے ہر حاشیہ مزیں تھا
کتابء نور میں سارا کلام آنکھیں تھی
اب آ گۓ ہیں یہ چہروں کے زخم بھرنے کو
کہاں گۓ تھے مناظر جو عام آنکھیں تھی
وہ قافلہ کسی اندھے نگر سے آیا تھا
ہر ایک شخص کا تکیہ کلام آنکھیں تھی
نظر فروز تھا یوسف کا پیرھن شاید
دیارء مصر سے پہلا سلام آنکھیں تھی
کسی کا عکس بھی دیکھا تو رو پڑیں یکدم
قسم خدا کی بہت تشنہ کام آنکھیں تھی
Yeah gazal Kis shair ki he?
ReplyDeleteNoon Meem Rashid
DeletePoetry Enjoy Karen Bhai Shair Koi Bhi Ho
ReplyDelete