Jab Wo Naaz Afreen Nazar Aaya,Saara Ghar Ahmareen Nazar Aaya

 

 

کلام: جون ایلیا

کتاب: لیکن
صفحہ: 67،68
غزل: 5
قافیہ: ں
ردیف: نظر آیا

جب وہ ناز آفریں نظر آیا
سارا گھر احمریں نظر آیا
میں نے جب بھی نگاہ کی تو مجھے
اپنا گل شبنمیں نظر آیا
حسبِ خواہش میں اس سے ملتے وقت
سخت اندوہ گیں نظر آیا
گرم گفتار ہے وہ کم گفتار
کیا اسے میں نہیں نظر آیا
وقتِ تخصت، دمِ سکوت اور صحن
آج چرخِ بریں نظر آیا
شہر ہا شہر گھومنے والو
تم کو وہ بھی کہیں نظر آیا
اُس کو گم کر کے اپنا ہر دُرِ اشک
ننگِ ہر آستیں نظر آیا
کون آیا ہے دیکھ تیرہ نگاہ!
نظر آیا؟ نہیں نظر آیا
تُو مجھے اے مرے فروغِ نگاہ
اب دمِ واپسیں نظر آیا

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo