Ay Adam Ki Aolaad


!!!!! زرد موت !!!!!
اے آدم کی اولاد سنو !
تم جانتے ہو کیا ہوتی ہے
یہ پیلی برف، یہ زرد خزاں ؟
جب پتے ٹوٹ کے گرتے ہیں
جب درد اڑانیں بهرتا ہے
جب غرض کا ٹهیلا لگتا ہے
جب دهوپ بکاؤ ہوتی ہے

تب چونک کے پیڑ کو تکتے ہیں
یہ ننهے منے کاری گر
جسے سارا سال سجاتے ہیں
یہ سبز پوشاک کی عزت سے
جسے سایہ دار بناتے ہیں
یہ لا متناہی ہمت سے

پر کیا ہوتا ہے
سنتے ہو ؟
کہ زرد رتوں کے آتے ہی
جب بپتا سر پہ بنتی ہے
جب رین سوتیلی ہوتی ہے
سب مال متاع اڑ جاتا ہے
جب دهول چٹائی ہوتی ہے

تب لپٹے پیڑ کے پیروں سے
اک آس نگوڑی اٹهتی ہے
کہ اپنی نمک حلالی کی
شاہکار شجر کے سینے میں
کوئی دمڑی، پیسہ، وقعت ہو
کوئی سودی بیل پروان چڑهے
کوئی ہمدردی کی صحبت ہو
وہ ان کی سبز ریاضت کا
کوئی ثمر بهرے کوئی مول کرے

پر پیڑ کا قصہ کیا کہیے ...
وہ پتهر دور کا پیروکار
وہ خود غرضی کا ساہوکار
وہ تخت_سنگ لکیر لیے
فقیر بنا یہ سوچ کرے

"میں کون اکیلا بین کروں ...
مرنے دو مرنے والوں کو ...
دو چار مہینے بیتیں گے ...
پهر دهوپ سے راس رچاؤں گا ...
پهر نئے پجاری آئیں گے ...
میں پهر اوتار کہلاؤں گا ... .. !!!!"
(رزبؔ تبریز)

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo