Gulaab Phir Se Mehik Uthengy Yaqeen Rakho


Image may contain: 1 person

گُلاب پھر سے مہک اُٹھیں گے
فاخرہ بتول
گُلاب پھر سے مہک اُٹھیں گے، یقیں رکھو
یقیں رکھو کے جو ہوا وہ خُدا کی جانب سے امتحاں تھا
اور حشر کی کچھ نشانیوں میں سے اِک نشاں تھا
کچھ اپنی اس میں جفائیں بھی ہیں، خطائیں بھی ہیں ‌ضرور شامل
ہمارے اپنے کہیے کی اس میں سزائیں بھی ہیں ضرور شامل
کہ ہم نے قدرت سے جنگ کرنے کو اپنا حق ہی سمجھ لیا تھا
ہمیں جو کرنا تھا کب کیا وہ
نہیں جو کرنا تھا وہ کیا تھا

مگر ابھی بھی سنبھل گئے تو، کوئی بھی مشکل نہیں رہے گی
ہمارے رستے میں گُل کھلیں گے
کہیں بھی دلدل نہیں رہے گی
ہمارے جسموں کے گھاؤ ہم نے ہم آپ بھرنے ہیں یاد رکھو
ہمارے روحوں پہ جو خراشیں سی آ گئی ہیں
انہیں مٹانا ہے اب ضروری
ہمیں سنبھلنا ہے اور ہم نے گِرے ہوؤں کو سنبھالنا ہے
غموں سے ان کو نکالنا ہے
یہ زنگی تو ازل سے تجدید مانگتی ہے
یہ دے کے نرگس کا خال کاسہ، عوض میں‌ خورشید مانگتی ہے
ہمیں سجانا ہے اپنے گھر کو نئے سرے سے
ہمیں بنانا ہے اپنے گھر کو نئے سرے سے
ہمیں بچانا ہے اپنے گھر کو نئے سرے سے
یقیں رکھو کہ جو ہوا وہ خُدا کی جانب سے امتحاں تھا
کچھ اس میں اپنی جفائیں بھی ہیں، خطائیں بھی ہیں ضرور شامل
مگر یہ سچ ہے
یقیں خدایا اگر ہے باقی
اور اپنا مضبوط ہے ارادہ
نہیں ہے پت جھڑ کے دن زیادہ
گُلاب پھر سے مہک اُٹھیں گے، یقین رکھو


No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo