Sadma e Hijar Jan Par Uthane Ke Bad ''Aaj Daikha Hai Usko Zamane Ke Bad''
صدمہ ء ہجر جاں پر اٹھانے کے بعد
"آج دیکھا ہے اس کو زمانے کے بعد"
Sadma e Hijar Jan Par Uthane Ke Bad
''Aaj Daikha Hai Usko Zamane Ke Bad''
میری آنکھوں کی سرخی نمایاں ہوئی
مسکرایا نہ وہ مسکرانے کے بعد
اس کی مصروفیت جانے والی نہیں
کچھ بھی بچتا نہ تھا اس بہانے کے بعد
میری ناراضی تو ختم کر ہی گیا
ملنے آیا نہ وہ پھر منانے کے بعد
مڑ کے میں نے بھی پھر پیچھے دیکھا نہیں
ہاتھ سے ہاتھ اپنا چھڑانے کے بعد
واپسی کا ارادہ نہیں ہے ابھی
گھر کو جاؤں گی چھٹیاں منانے کے بعد
پھر مری نیند میری رہی نہ سحر
خواب کی اک جھلک سی دکھانے کے بعد
یاسمین سحر
Yasmeen Sahar

Comments
Post a Comment