Posts

Muhabbaton Mein Khasara Ajeeb Lagta Hai Humain Dua Ka Sahara Ajeeb Lagta Hai

Image
محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے ہمیں دعا کا سہارا عجیب لگتا ہے Muhabbaton Mein Khasara Ajeeb Lagta Hai Humain Dua Ka Sahara Ajeeb Lagta Hai شعورِ موسمِ ہجر و وصال رکھتے ہیں سو عِشق سارے کا سارا عجیب لگتا ہے کبھی تمہاری طلب بےقرار رکھتی تھی اور اب تو زکر تمہارا عجیب لگتا ہے ہمارے دل نے ارادہ تو کر لیا لیکن ابھی سفر کا ستارہ عجیب لگتا ہے کبھی چراغ جلائے تھے جس کے پانی پہ وہ جھیل اور وہ کنارہ عجیب لگتا ہے نوشی گیلانی Noshi Gailani

Muhabbat Mein Tujhe Khud Se Ziyada Mutbar Jana Tera Tark e Ta'aluq Ka Irada Mutbar Jana

Image
محبت میں تجھے خود سے زیادہ معتبر جانا ترا ترکِ تعلق کا ارادہ معتبر جانا Muhabbat Mein Tujhe Khud Se Ziyada Mutbar Jana Tera Tark e Ta'aluq Ka Irada Mutbar Jana مقدر سے لڑائی کر کے بھی اتنا ہی ملنا تھا میسر تھا ہمیں آدھا سو آدھا معتبر جانا ہمیں اک داغ دل کا محو ہونے سے بچانا تھا سو زمزم چھوڑ آئے اور بادہ معتبر جانا بساطِ عشق کا دستور الٹا ہے زمانے سے رہا جو شاہ سے آگے پیادہ معتبر جانا نظر کی رمز ہو یا بات کا مخفی اشارہ ہو مری سادہ دلی نے حرف سادہ معتبر جانا بہت سے بھید کھل جاتے اگر آنکھوں سے بہہ جاتے مرے اشکوں نے لفظوں کا لبادہ معتبر جانا تمہارے لوٹ آنے کی ابھی کچھ آس تھی ورنہ کہاں تحریر تھا خط میں جو وعدہ معتبر جانا نجانے کوزہ گر کے ذہن میں کیا کھیل جاری تھا ملا کر خاک میں پھر خاک زادہ معتبر جانا قبیلِ عشق میں نرگس نبھائی رسم ہجرت کی خوشی کی جاہ چھوڑی، غم کا جادہ معتبر جانا نرگس جہاں زیب Nargis Jahanzeb

Rang Par Aaye Junoon , Khalq Mein Afsana Banon Tum Jo Deewana Kaho Mujh Ko Tou Deewana Banon

Image
رنگ پر آئے جُنوں، خَلق میں افسانہ بنوں تم جو دیوانہ کہو مجھ کو تو دیوانہ بنوں Rang Par Aaye Junoon , Khalq Mein Afsana Banon Tum Jo Deewana Kaho Mujh Ko Tou Deewana Banon بیخودی میرا قرینہ ہو کہ فرزانہ بنوں کوئی صورت ہو مگر اُن سے نہ بیگانہ بنوں غم کی رُوداد بنوں درد کا افسانہ بنوں تم بناؤ جو محبّت میں تو مَیں کیا نہ بنوں بادۂ حُسن وہ چھلکائیں تو گلشن میں ذرا ہر گُلِ تر کی تمنّا ہے کہ پیمانہ بنوں مجھ کو مدّت سے یہ ارماں ہے کہ اُلٹیں وہ نقاب دولتِ حُسنِ خدا داد کا نذرانہ بنوں سوز نے شمع کی مانند جلا رکھّا ہے پَر بھی مِل جائیں تو مَیں شمع سے پروانہ بنوں وہ تو سَو رنگِ جُنوں بخش گئے مجھ کو نصیرؔ اب یہ مجھ پر ہے کہ دیوانہ بنوں یا نہ بنوں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (Sallahu Alaihi Wa Aalihi Wasalam) پیر سید نصیرالدین نصیرؔ شاہ گیلانی Peer Sayed Naseer ud Deen Naseer Shah Gailani

Aik Toote Khuwab Ki Ta'abeer Se Lad Rahe Hein Sab Yahan Taqdeer Se

Image
ایک ٹوٹے خواب کی تعبیر سے لڑ رہے ہیں سب یہاں تقدیر سے Aik Toote Khuwab Ki Ta'abeer Se Lad Rahe Hein Sab Yahan Taqdeer Se کتنا روشن، کتنا پیارا ہو گیا میرا کمرہ آپ کی تصویر سے کیسے چھوڑے گا وہ اب زندان کو پیار جس کو ہو گیا زنجیر سے صبر میرے دل کو اب تو آ گیا آپ آئے ہیں بڑی تاخیر سے لفظ میرے چاند تارے بن گئے روشنی پھوٹی مری تحریر سے آؤ مل کر بات کر لیتے ہیں ہم فیصلہ کیونکر کریں شمشیر سے آ ہی جاتی ہے مرے اشعار میں ایک نسبت ہے جو عنبر میرؔ سے فرحانہ عنبر Farhana Anber

Haan Wahi Ishq o Muhabbat Ki Jala Hoti Hai Jo Ibadat Dar Janaan Peh Ada Hoti Hai

Image
ہاں وہی عشق و محبت کی جلا ہوتی ہے جو عبادت در جاناں پہ ادا ہوتی ہے Haan Wahi Ishq o Muhabbat Ki Jala Hoti Hai Jo Ibadat Dar Janaan Peh Ada Hoti Hai جو گرفتار محبت ہیں یہ ان سے پوچھو ناز کیا چیز ہے کیا چیز ادا ہوتی ہے ان کی نظروں کی حقیقت کو کوئی کیا جانے ان کی نظروں میں ہر اک غم کی دوا ہوتی ہے کیوں نہ چہرے پہ ملوں خاک در یار کو میں یہی وہ خاک ہے جو خاک شفا ہوتی ہے رائیگاں سجدے بھی ہو جاتے ہیں مقبول کرم شامل حال اگر ان کی رضا ہوتی ہے جانے کیا چیز چھپی ہے ترے جلووں میں صنم ساری دنیا تیرے جلووں پہ فدا ہوتی ہے میں بھی ہوں ایک عنایت کی نظر کا طالب تیرے کوچے میں مریضوں کو شفا ہوتی ہے اے رحمان ملتا ہے عاشق کو بقا کا پیغام زندگی جب رہ الفت میں فنا ہوتی ہے

Samay Ki Shakh Se Kal Sham Kuch Gulab Chuny Jo Theek Thak Thay Rad Kar Diye , Kharab Chuny

Image
سمے کی شاخ سے کل شام کچھ گلاب چُنے جو ٹھیک ٹھاک تھے رد کر دئیے ، خراب چُنے Samay Ki Shakh Se Kal Sham Kuch Gulab Chuny Jo Theek Thak Thay Rad Kar Diye , Kharab Chuny یہ طے شدہ ہے میں ناکام ہوں محبت میں سو اسکو حق دیا جائے کہ کامیاب چُنے ہمارے چار سو گریے کی فصل اگتی ہے سو جس کو جتنی بھی وحشت ہے دستیاب ، چُنے نصابِ عشق سے بالکل الٹ سوال آئے پھر امتحان میں ہم نے غلط جواب چُنے میں چاہتی تھی کہ کم نرخ ، چیز اچھی ہو لہذا ڈھونڈ کے بازارِ شب سے خواب چُنے تضادِ فطرتِ دلبر نے کردیا مایوس کہ ہم نے دشت چنا اس نے ابر و آب چُنے ہمیں چراغ تو کردے مگر خدائے کریم ہر ایک شخص کی خواہش ہے ماہتاب چُنے

Aashiqon Ki Jaib Par Yunhi Dabao Badh Gaye Aap Aaye Shehar Mein Phoolon Ke Bhav Badh Gaye

Image
عاشقوں کی جیب پر یونہی دباؤ بڑھ گئے آپ آئے شہر میں پھولوں کے بھاؤ بڑھ گئے Aashiqon Ki Jaib Par Yunhi Dabao Badh Gaye Aap Aaye Shehar Mein Phoolon Ke Bhav Badh Gaye آپ کی خاطر رقیبوں میں تو پہلے تھا فساد دوستوں کے درمیاں بھی اب تناؤ بڑھ گئے بات کیا پھیلی کہ اُس کو شاعری سے اُنس ہے سب جواں لڑکوں میں اُردو سے لگاؤ بڑھ گئے آپ کی آنکھوں پہ دو مصرعے کہے اِس رند نے زاہدوں میں آپ سے ملنے کے چاؤ بڑھ گئے ہم نے آنکھیں بھی جلا دیں رات جلتے دل کے ساتھ یاد کے آتش کدے میں دو الاؤ بڑھ گئے دربدر پنچھی ہوئے دریا کو غصہ آ گیا اک شجر کاٹا کنارے سے کٹاؤ بڑھ گئے