Yunhi Tou Nahi Rang Abhi Zard Humara Peecha Hi Nahi Chod Raha Dard Humara
یونہی تو نہیں رنگ ابھی زرد ہمارا پیچھا ہی نہیں چھوڑ رہا درد ہمارا Yunhi Tou Nahi Rang Abhi Zard Humara Peecha Hi Nahi Chod Raha Dard Humara قاتل کو کوئی روکنے آیا نہیں اور اب ہر گھر سے نکل آیا ہے ہمدرد ہمارا دل اتنا تو کمزور نہ تھا عشق سے پہلے اس عشق نے روندا ہے جوانمرد ہمارا ہم تھے تو ہمیں چُھو کے گزر جاتی تھی اکثر اب پوچھتی پھرتی ہے پتہ گرد ہمارا پھر آج بھی لوٹ آۓ ہیں خالی کئی مزدور پھر گنتی میں کم ہے کوئی اک فرد ہمارا فرحت عباس شاہ Farhat Abbas Shah