Posts

Chalo Ik Kam Karte Hein Purane Bab Band Kar Ke Nazar Andaz Karte Hein

Image
* چلو اک کام کرتے ہیں * * پرانے باب بند کر کے نظرانداز کرتے ہیں * * بھلا کر رنجشیں ساری * * مٹا کر نفرتیں دل سے * * معافی دے دلا کر اب * دلوں کو صاف کرتے ہیں * * جہاں پر ہوں سبھی مخلص * * نہ ہو دل کا کوئ مفلس * * اک ایسی بستی اپنوں کی کہیں آباد کرتے ہیں * * جو غم دیتے نہ ہوں گہرے * * ہوں سانجھے سب وہاں ٹھرے * * سب ایسے ہی مکینوں سے * * مکاں کی بات کرتے ہیں * * نہ دیکھا ہو زمانے میں * * پڑھا ہو نہ فسانے میں * * اب ایسے جنوری کا ہم * * سبھی آغاز کرتے ہیں *

Kon Rakhta Hai Kisi Ka Khayal Is Jahan Mein Hum Be-Khayali Mein Bhi Tera Khayal Rakhty Hein

Image
کون رکھتا ہے کسی کا خیال اس جہاں میں ہم بے خیالی میں بھی تیرا خیال رکھتے ہیں Kon Rakhta Hai Kisi Ka Khayal Is Jahan Mein Hum Be-Khayali Mein Bhi Tera Khayal Rakhty Hein

Sard Rahon Mein Bhatakti Hoi Shamon Ki Tarah Main Tere Saath Chali Aai Hon Raston Ki Tarah

Image
سرد راہوں میں بھٹکتی ہوئی شاموں کی طرح میں تیرے ساتھ چلی آئی ہوں رستوں کی طرح Sard Rahon Mein Bhatakti Hoi Shamon Ki Tarah Main Tere Saath Chali Aai Hon Raston Ki Tarah بس یہی دیکھ کے تجدید محبت کر لی رو پڑا تھا وہ میرے سامنے بچوں کی طرح گھر اداسی نے پڑاؤ ہے کیا مدت سے خواب کمروں میں سجا رکھے ہیں کتبوں کی طرح باغ ہجراں کی بہاروں کے بھی سبحان اللہ زخم پھولوں کی طرح، پھول ہیں زخموں کی طرح لکھ رہی ہوں تیرے ماتھے پہ کوئی میرؔ کا شعر پڑھ رہی ہوں تیری آنکھوں کو صحیفوں کی طرح وہ مجھے چھوڑ گیا ہجر مصلے پر رات میں ادا کرتی رہی جس کو نمازوں کی طرح موت سے رشتہ میرا ماں کی طرح ہے سعدیؔ زندگی لگتی ہے مجھ کو سگی بہنوں کی طرح سعدیہ صفدر سعدیؔ Sa'adia Safdar Sa'adi

Log Aise Mujhe Fankar Samajh Laity Hein Hans Kar Milti Hon Tou Dildar Samajh Laity Hein

Image
لوگ ایسے مجھے فنكار سمجھ لیتے ہیں ہنس کے ملتی ہوں تو دلدار سمجھ لیتے ہیں Log Aise Mujhe Fankar Samajh Laity Hein Hans Kar Milti Hon Tou Dildar Samajh Laity Hein دل کے حالات لکھا کرتی ہوں میں کاغذ پر لوگ ان کو مگر اشعار سمجھ لیتے ہیں ایسی سادہ سی طبیعت کا کیا کیا جاۓ آشنائی کو بھی ہم پیار سمجھ لیتے ہیں جو تخیل میں بھی محبوب کا بوسہ لے لیں لوگ ان کو بھی گنہگار سمجھ لیتے ہیں آپ کے سامنے خاموش رہوں، بہتر ہے آپ ہر بات کو بیکار سمجھ لیتے ہیں لے کے کاسہ میں مدینے میں کھڑی رہتی ہوں میری ہر بات کو سرکار سمجھ لیتے ہیں رابعہ عمران چوہدری Rabia Imran Choudhry

Tazad Jazbaat Mein Yeh Nazuk Muqam Aaya Tou Kia Karogy Main Ro Raha Hon ,Tum Hans Rahe Ho , Main Muskuraya Tou Kia Karogy

Image
تضاد جذبات میں یہ نازک مقام آیا تو کیا کرو گے میں رو رہا ہوں، تم ہنس رہے ہو، میں مسکرایا تو کیا کرو گے Tazad Jazbaat Mein Yeh Nazuk Muqam Aaya Tou Kia Karogy Main Ro Raha Hon ,Tum Hans Rahe Ho , Main Muskuraya Tou Kia Karogy مجھے تو اس درجہ وقت رخصت سکوں کی تلقین کر رہے ہو مگر کچھ اپنے لیے بھی سوچا میں یاد آیا تو کیا کروگے کچھ اپنے دل پر بھی زخم کھاؤ، میرے لہو سے بہار کب تک مجھے سہارا بنانے والو میں لڑکھڑایا تو کیا کرو گے تمہارے جلوؤں کی روشنی میں نظر کی حیرانیاں مسلم مگر کسی نے نظر کے بدلے، دل آزمایا تو کیا کرو گے ابھی تو تنقید ہو رہی ہے میرے مزاج جنوں پہ لیکن تمہاری زلفوں کی برہمی کا سوال آیا تو کیا کرو گے ابھی تو دامن چھڑا رہے ہو، بگڑ کے قابل سے جا رہے ہو مگر کبھی دل کی دھڑکنوں میں شریک پایا تو کیا کرو گے قابل اجمیری Qabil Ajmeri

Dushmanon se kia shikva, kia gila raqeebon se Ye sanp asteenon mein hum ne khud hi paale hain

Image
دشمنوں سے کیا شکوہ کیا گِلہ رقیبوں سے یہ سانپ آستینوں میں ہم نے خود ہی پالے ہیں Dushmanon se kia shikva, kia gila raqeebon se Ye sanp asteenon mein hum ne khud hi paale hain

Aap Is Tarah Tou Hosh Udaya Na Kijiye Yun Ban Sanwar Ke Samne Aaya Na Kijiye

Image
آپ اِس طرح تو ہوش اُڑایا نہ ﮐﯿجیے یُوں بن سنور کے سامنے آیا نہ ﮐﯿجیے Aap Is Tarah Tou Hosh Udaya Na Kijiye Yun Ban Sanwar Ke Samne Aaya Na Kijiye یا سر پہ آدمی کو بِٹھایا نہ ﮐﯿجیے یا پھر نظر سے اُس کو گِرایا نہ ﮐﯿجیے یُوں مَدھ بھری نِگاہ اُٹھایا نہ ﮐﯿجیے پینا حرام ہے تو پلایا نہ ﮐﯿجیے کہیے تو آپ محو ہیں کس کے خیال میں ہم سے تو دِل کی بات چُھپایا نہ ﮐﯿجیے تیغِ سِتم سے کام جو لینا تھا، لے چُکے اہلِ وفا کا یُوں تو صفایا نہ ﮐﯿجیے مَیں آپ کا، گھر آپ کا، آئیں ہزار بار لیکن کسی کی بات میں آیا نہ ﮐﯿجیے اُٹھ جائیں گے ہم آپ کی محفل سے آپ ہی دُشمن کے رُوبرو تو بِٹھایا نہ ﮐﯿجیے دِل دور ہوں تو ہاتھ مِلانے سے فائدہ؟ رسمًا کسی سے _ ہاتھ مِلایا نہ ﮐﯿجیے محروم ہوں لطافتِ فطرت سے جو نصیرؔ اُن بے ہسوں کو شعر سُنایا نہ ﮐﯿجیے پیر سید نصیر الدین نصیرؔ شاہ گیلانی Peer Sayed Naseer ud Deen Naseer Shah Gailani