Posts

Jhooty Wa'adon Ka Paas Rakhny Ko Is DECEMBER Bhi Tu Nahi Aaya

Image
Jhooty Wa'adon Ka Paas Rakhny Ko Is DECEMBER Bhi Tu Nahi Aaya

Mujh Se Pochty Hein Log Kis Liye DECEMBER Mein Yun Udas Phita Hon

Image
{اب بھی ہر دسمبر میں} مجھ سے پوچھتے ہیں لوگ کس لئے دسمبر میں یوں اداس پھرتا ہوں کوئی دکھ چھپاتا ہوں یا کسی کے جانے کا سوگ پھر مناتا ہوں آپ میرے البم کا صفحہ صفحہ دیکھیں گے آئیے دکھاتا ہوں ضبط آزماتا ہوں سردیوں کے موسم میں گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لے کر کوئی مجھ سے کہتا تھا ہائے اس دسمبر میں کس بلا کی سردی ہے کتنا ٹھنڈا موسم ہےکتنی یخ ہوائیں ہیں آپ بھی عجب شے ہیں اتنی سخت سردی میں ہوکے اتنے بےپروا جینز اور ٹی شرٹ میں کس مزے سے پھرتے ہیں شال بھی مجھے دی کوٹ بھی اوڑھا ڈالا پھر بھی کانپتی ہوں میں چلئیے اب شرافت سے پہں لیجیے سوئیٹر آپ کے لئے بن لیا تھا دودن میں کتنا مان تھا اس کو میری ،اپنی چاہت پر "اب بھی ہر دسمبر میں اس یاد آتی ہے" گرم گرم کافی کے چھوٹے چھوٹے سپ لیتی ہاتھ گال پر رکھے حیرت و تعجب سے مجھ کو دیکھتی رہتی اور مسکرادیتی شوخ و شنگ لہجے میںمجھ سے پھر وہ کہتی تھی اتنے سرد موسم میں آدھی سلیوز کی ٹی شرٹ "میل شاوانیزم" ہے کتنی مختلف تھی وہ سب سے منفرد تھی وہ (خلیل اللہ فاروقی) (Khalilullah Farooqui)

Suno Main Janti Hon Yeh DECEMBER Hai Wahan Sardi Buhat Hogi

Image

Zrru Ke Du Bal Qadar Paida Ka Qadarmand Ba Shy Zaan Aseelo Sara Ashna Ka Qadarmand Ba Shy

Image
   

Pa Be-Wafa Yaar Mi Bharosa Paty Na Shwa Lada Du Zindagai Sa Maza Paty Na Shwa

Image

Jwandi Badan Ke Mi Mad Zameer Ta Na Yam Tayar Sok Rana Oghuwadi Tasweer Ta Na Yam Tayar

Image

Hum Bichad Ke Wehshaton Ka Aaina Ho Jaeingy Jo Soni Na Ja Sakygi , Woh Sada Ho Jaeingy

Image
ہم بچھڑ کر وحشتوں کا آئینہ ہو جائیں گے جو سنی نہ جا سکے گی، وہ صدا ہو جائیں گے Hum Bichad Ke Wehshaton Ka Aaina Ho Jaeingy Jo Soni Na Ja Sakygi , Woh Sada Ho Jaeingy وقت کی رفتار میں کھونے لگی ہے زندگی دیکھ لینا ایک دن ہم لاپتہ ہو جائیں گے تو بھی مٹتا جا رہا ہے ذہن کی دیوار سے ہم بھی گزری ساعتوں کا نقشِ پا ہو جائیں گے ظالموں کو کب گوارہ ہے کوئی بولے یہاں جو اٹھیں گے سر، وہ تن سے ہی جدا ہو جائیں گے لفظ خوشبو بن کے مہکیں گے محبت کی سدا یہ حسیں رخسار و لب بھی جب فنا ہو جائیں گے اپنے حصے کا چراغاں ہم کریں گے خون سے جل کے اس تِیرہ شبی میں اک دیا ہو جائیں گے سب ہی مٹی میں ملیں گے پھر تکبر کس لیے مرتبے اور عیش و عشرت، سب ہوا ہو جائیں گے تجھ کو تنہا چھوڑ کر ہم جا ملیں گے موت سے زندگی یوں تجھ سے پہلے بیوفا ہو جائیں گے عاصمہ فراز Asima Faraz