Zindagi Raqs Mein Lagi Hoi Hai Aik Tahreek See Chali Hoi Hai
زندگی رقص میں لگی ہوئی ہے ایک تحریک سی چلی ہوئی ہے Zindagi Raqs Mein Lagi Hoi Hai Aik Tahreek See Chali Hoi Hai کر گئی ھے لہو لہان مجھے پاوں میں کیل جو گڑ ی ہوئی ہے آ رہی ہے پسند ہر اک کو نظم تیرے لئے لکھی ہوئی ہے رخ مرا اب ہے شہر کی جانب میری وحشت میں کچھ کمی ہوئی ہے اُس کا میسج تو پڑھ لیا میں نے بات اب تک وہیں پڑی ہوئی ہے خالی پنڈال کر دیا گیا ہے سیج کس کے لئے سجی ہوئی ہے کتنے پیغام اس میں مضمر ہیں ہلکی سی شاخ جو ہری ہوئی ہے اس قدر بوجھ بڑھ گیا دکھ کا دل کی آواز تک دبی ہوئی ہے خون تو بہہ گیا ھے پانی میں سبز کائی وہیں جمی ہوئی ہے کون سمجھائے ضدی لڑکی کو جان دینے پہ جو تلی ہوئی ہے یاسمین سحر Yasmeen Sahar