عجیب جنبشِ لب ہے، خطاب بھی نہ کرے سوال کر کے مجھے لاجواب بھی نہ کرے Ajeeb Junbish e Lab Hai , Khitab Bhi Na Kare Sawal Kar Ke Mujhe La-Jawab Bhi Na Kare وہ میرے قرب میں دوری کی چاشنی رکھے مرے لیے مرا جینا عذاب بھی نہ کرے کبھی کبھی مجھے سیراب کر کے خوش کر دے ہمیشہ گمراہِ سحرِ سراب بھی نہ کرے عجیب برزخِ الفت میں مجھ کو رکھا ہے کہ وہ خفا بھی رہے اور عتاب بھی نہ کرے وہ انتظار دکھائے اس احتیاط کے ساتھ کہ میری آنکھوں کو محرومِ خواب بھی نہ کرے وہ رات بھر کچھ اس انداز سے کرے باتیں مجھے جگائے بھی، نیندیں خراب بھی نہ کرے