ہم بچھڑ کر وحشتوں کا آئینہ ہو جائیں گے جو سنی نہ جا سکے گی، وہ صدا ہو جائیں گے Hum Bichad Ke Wehshaton Ka Aaina Ho Jaeingy Jo Soni Na Ja Sakygi , Woh Sada Ho Jaeingy وقت کی رفتار میں کھونے لگی ہے زندگی دیکھ لینا ایک دن ہم لاپتہ ہو جائیں گے تو بھی مٹتا جا رہا ہے ذہن کی دیوار سے ہم بھی گزری ساعتوں کا نقشِ پا ہو جائیں گے ظالموں کو کب گوارہ ہے کوئی بولے یہاں جو اٹھیں گے سر، وہ تن سے ہی جدا ہو جائیں گے لفظ خوشبو بن کے مہکیں گے محبت کی سدا یہ حسیں رخسار و لب بھی جب فنا ہو جائیں گے اپنے حصے کا چراغاں ہم کریں گے خون سے جل کے اس تِیرہ شبی میں اک دیا ہو جائیں گے سب ہی مٹی میں ملیں گے پھر تکبر کس لیے مرتبے اور عیش و عشرت، سب ہوا ہو جائیں گے تجھ کو تنہا چھوڑ کر ہم جا ملیں گے موت سے زندگی یوں تجھ سے پہلے بیوفا ہو جائیں گے عاصمہ فراز Asima Faraz