Main Hazar Bar Chahon Keh Woh Muskura Ke Daikhy Usay Kia Gharz Padi Hai Jo Nazar Utha Ke Daikhy
میں ہزار بار چاہوں کہ وہ مُسکرا کے دیکھے اُسے کیا غرض پڑی ہے جو نظر اُٹھا کے دیکھے Main Hazar Bar Chahon Keh Woh Muskura Ke Daikhy Usay Kia Gharz Padi Hai Jo Nazar Utha Ke Daikhy میرے دل کا حوصلہ تھا کہ ذرا سی خاک اُڑا لی میرے بعد اس گلی میں کوئی اور جا کے دیکھے کہیں آسمان ٹُوٹا تو قدم کہاں رُکیں گئے جِسے خواب دیکھنا ہو وہ زمیں پے آ کے دیکھے اُسے کیا خبر کہ کیا ہے یہ شکستِ عہدو پیماں جو فریب دے رہا ہے وہ فریب کھا کے دیکھے ہے عجیب کشمکش میں میری شمع آرزو بھی میں جلا جلا کے دیکھوں وہ بُجھا بُجھا کے دیکھے اُسے دیکھنے کو قیصر میں نظر کہاں سے لاوں کہ وہ آئینہ بھی دیکھے تو چُھپا چُھپا کے دیکھے قیصر الجعفری Qaisar al jafry