ماضی سے بھی مُسلسل ربط رکھتا ہوں ٹوٹ کے بکھروں، تو بھی ضبط رکھتا ہوں Mazi Se Bhi Musalsal Rabt Rakhta Hoon Toot Ke Bikhron , Tou Bhi Zabt Rakhta Hoon خود سے تُجھ تک ، تُجھ سے خود تک رابطے ، فاصلے سب ہی فقط رکھتا ہوں مُنافقوں کا ساتھ دیتا نہیں اپنے فائدے کو دل میں دماغ، دماغ میں خبط رکھتا ہوں میرے جذبات سمجھنے سے ہے وہ قاصر روز لکھ کر جس کے نام اِک خط رکھتا ہوں پارسا سب ہیں سوا میرے یہاں دُرست سب ہیں، خُود کو غلط رکھتا ہوں