رات کی تاریکی میں آئیں آوازوں کے سائے قریہ قریہ پھیلتے جائیں آوازوں کے سائے Rat Ki Tareeki Mein Aaein Aawazon Ke Saye Qarya Qarya Phailty Jaein Aawazon Ke Saye ہجر کے سناٹوں میں جب بھی ڈر جاتا ہوں دوست مجھ کو اپنے گلے لگائیں آوازوں کے سائے ایک مصور موج میں آ کر جب تصویر بنائے ٹُک ٹُک اُس کو دیکھتے جائیں آوازوں کے سائے لفظوں کی آغوش میں چھپ کر مجھ کو دیکھ رہے ہیں پھر بھی مجھ کو ڈھونڈ نہ پائیں آوازوں کے سائے دھیرے دھیرے وقت کے ہاتھ سے ریت پھسلتی جائے چُپکے چُپکے بہتے جائیں آوازوں کے سائے تپتی ریت کے خشک بدن پر لکھ کر بہتا پانی میرے من کی پیاس بجھائیں آوازوں کے سائے چڑیوں کی آواز سے پہلے میری آنکھ لگی تھی پھر بھی مجھ کو آن جگائیں آوازوں کے سائے میں لمحوں کی راکھ میں زاہد کس کو ڈھونڈ رہا ہوں گھوم رہے ہیں دائیں بائیں آوازوں کے سائے زاہد شمسی Zahid Shamsi