Muhabbaton Mein Khasara Ajeeb Lagta Hai Humain Dua Ka Sahara Ajeeb Lagta Hai
محبتوں میں خسارہ عجیب لگتا ہے ہمیں دعا کا سہارا عجیب لگتا ہے Muhabbaton Mein Khasara Ajeeb Lagta Hai Humain Dua Ka Sahara Ajeeb Lagta Hai شعورِ موسمِ ہجر و وصال رکھتے ہیں سو عِشق سارے کا سارا عجیب لگتا ہے کبھی تمہاری طلب بےقرار رکھتی تھی اور اب تو زکر تمہارا عجیب لگتا ہے ہمارے دل نے ارادہ تو کر لیا لیکن ابھی سفر کا ستارہ عجیب لگتا ہے کبھی چراغ جلائے تھے جس کے پانی پہ وہ جھیل اور وہ کنارہ عجیب لگتا ہے نوشی گیلانی Noshi Gailani