آُجڑے ہوئے ہڑپہ کے آثار کی طرح

 

 

آُجڑے ہوئے ہڑپہ کے آثار کی طرح

زندہ ہیں لوگ وقت کی رفتار کی طرح


کیا رہنا ایسے شہر میں مجبوریوں کے ساتھ

بِکتے ہیں لوگ شام کے اخبار کی طرح


بچوں کا رِزق موت کے جووئے میں رکھ دیا

سرکس میں کودتے ہوئے فنکار کی طرح


قاتل براجمان ہیں منصف کے سائے میں

مقتول پھر رہے ہیں ازادار کی طرح


وعدے ضرورتوں کی نظر کردیئے گئے

رشتے ہیں سارے ریت کی دیوار کی طرح


”محسن میرے وجود کو سنگسار کرتے وقت

  شامل تھا سارا شہر اک تہوار کی طرح

 

 

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai